کمسن بچی ایمان کو بد اخلاقی کے بعد قتل کرنے والا ملزم گرفتار، اعتراف جرم کرلیا
پولیس نے رات بھر کی کوشش کے بعد پانچ سالہ معصوم بچی ایمان فاطمہ کو بداخلاقی کانشانہ بنا کر موت کی نیند سلانے والے درندے کو گرفتار کر لیا۔
ڈی پی او شیخوپورہ نے پولیس پارٹی کے لیے نقد انعام اور تعریفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔ ڈی پی او شیخوپورہ نے کمسن بچی کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد درندہ صفت ملزم کی گرفتاری کا اعلان کیا۔ تفصیل کے مطابق تھانہ صدر کے علاقہ موضع چوہڑہ میں بابر عرف بلی نامی درندہ صفت نوجوان نے دو روز قبل مدرسے میں داخل ہونے والے پانچ سالہ معصوم بچی ایمان فاطمہ کو حویلی میں لگی بیری کے بیر توڑ کر دینے کا لالچ دے کراپنے پاس بلایا اور اغوا کرکے قریبی گندم کے کھیتوں میں لیجا کر بد اخلاقی کا نشانہ بنانے کے بعد اسی کی شلوار کا پھندا بنا کر موت کی نیند سلا دیااور فرار ہو گیا۔
والد کے بیرون ملک مقیم ہونے کے باعث اپنے ننھیال میں رہائش پذیر کمسن ایمان فاطمہ کی والدہ اور دیگر رشتہ داروں نے شام کے وقت اسے تلاش کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ مل سکی جس پر تھانہ صدر مریدکے پولیس کو اطلاع دی گئی۔
ڈی ایس پی سرکل مریدکے محمد نواز سیال کی نگرانی میں ایس ایچ او تھانہ صدر ذو الفقار ورک نے دیگر پولیس پارٹی کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر اہل دیہہ کے ساتھ مل کر گمشدہ بچی کی تلاش شروع کر دی۔ ملزم بھی اہل دیہہ کے ساتھ مل کر بچی کو تلاش کرتا رہا۔ اس دوران گاؤں کے باہر سے چند شر پسند عناصر نے اہل دیہہ کو اشتعال دلانے کی کوشش کی مگر مقامی افراد نے ان کی کوشش ناکام بنا دی اور پولیس کے ساتھ تعاون جاری رکھا۔ پولیس نے بچی کی نعش کو پوسٹمارٹم کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال مریدکے پہنچا دیا اور ملزم کی تلاش جاری رکھی۔ شک گزرنے پر ایس ایچ او تھانہ صدر ذو الفقار ورک نے ملزم بابر کو حراست میں لے کر اس کے کپڑوں کا جائز ہ لیا تو اس کی بنیان کو تازہ خون لگا نظر آیا جس پر پولیس دیگر تین مشکوک افراد کے ہمراہ اسے تھانہ لے گئی جہاں ملزم نے اقرار جرم کر لیا۔
کمسن ایمان فاطمہ کو دوپہر اڑھائی بجے اسی گاؤں کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ نماز جنازہ میں ڈی پی او شیخوپورہ سرفراز ورک ، ڈی ایس پی محمد نواز سیال اور اسسٹنٹ کمشنر مریدکے زہرہ دستگیر سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ ڈی پی او شیخوپورہ نے جنازہ کو کندھا دے کر پسماندگا ن کا دکھ بانٹنے کی کوشش بھی کی۔ اس موقع پر ڈی پی او شیخوپورہ نے بچی کے نانا اور دیگر رشتہ داروں کے گلے لگ کر دلاسہ دیا اور ملزم کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔ پولیس اہلکاروں نے ٹھوس شواہد کے حصول کے لیے رات بھر جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کرڈیوٹی سر انجام دی۔
بعد ازاں دفتر ڈی ایس پی مریدکے میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی پی او شیخوپورہ سرفراز ورک نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ابتدائی طور پر بچی کے ساتھ بداخلاقی کی تصدیق کر دی ہے تاہم شواہد کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ملزم کے ڈی این اے سمیت دیگر ٹیسٹ بھی کرائے جائیں گے اور ملزم کے خلاف 7اے ٹی اے کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت کارروائی کرکے اسے جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اس موقع پر گرفتار ملزم بابر نے میڈیا کو بتایا کہ موبائل پر فحش فلمیں دیکھ کر وہ ایسے اقدام کی طرف راغب ہوا۔ قبل ازیں بھی اس نے تین بچوں کو بد اخلاقی کا نشانہ بنایا اور ایک مرتبہ پکڑے جانے پر اہل دیہہ نے اسے معاف بھی کیا تھا۔ رات کواس نے بیر کھلانے کا لالچ دے کر معصوم کو بلایا اور بداخلاقی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر مار ڈالنے کی کوشش کی اور ناکام پر اسی کی شلوار کو پھندا بنا کر پھانسی دے دی اور نعش کھیتوں میں پھینک کر فرار ہو گیا۔
اس نے کہا کہ میں نے بہت ظلم کیا ہے مجھے جو بھی سزا دی جائے منظور ہے۔ ڈی پی شیخوپورہ نے فوری طور پر سفاک قاتل کا کھوج لگا کر گرفتار کرنے پر ڈی ایس پی محمد نواز سیال اور ایس ایچ او ذو الفقار ورک کی قیادت میں پولیس پارٹی کے لیے ایک لاکھ روپے نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا۔