بحریہ ٹاﺅن کراچی کی بتیاں بند، متاثرین سڑکوں پر ، پاکستانی سرمایہ کاروں کیلئے تشویشناک خبرآگئی
مالی مشکلات کی وجہ سے بحریہ ٹاﺅن کراچی کی گزشتہ رات بتیاں بھی بند کردی گئیں جس کی وجہ سے رہائشی اور سرمایہ کار پریشان ہوگئے جبکہ ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی جاسکیں، ہفتہ کو بحریہ ٹاﺅن کے ٹھیکیدار، مزدور ، پراپرٹی ڈیلرز، اوورسیز پاکستانیوں کی فیملیز اور عام شہری سڑکوں پر آگئے ۔ احتجاج کے باعث سپرہائی کے دونوں ٹریک ٹریفک کے لیے بند ہوگئے ہیںجبکہ ڈی ایچ اے میں بھی اسی طرح کی صورتحال کاخدشہ ہے ، سینئر صحافی کامران خان کاکہناہے کہ عدالت بحریہ ٹاﺅن ازخودنوٹس کیس میں اسی طرح کا فیصلہ دے چکی ہے ۔
انگریزی جریدے دی نیوز نے بحریہ ٹاﺅن میں موجودذرائع کے حوالے سے بتایاکہ عدالتی احکاما ت پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے پیسے کا رخ موڑ دیاگیا اور اس کی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی سے قاصر ہیں اور کنٹریکٹ منسوخ کردیئے گئے ہیں ، یہاں تک کہ روشنیاں آن رکھنا بھی محال ہوگیاجبکہ بحریہ ٹاﺅن کے پینتالیس ہزار ملازمین کی تنخواہیں بھی نہیں دی جاسکیں۔ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بحریہ ٹاﺅن کے حکام نے بتایاکہ وہ فنڈ ز ریلیز کروانے کے لیے درخواست کررہے ہیں تاکہ معمول کے اخراجات ادا کیے جاسکیں۔
دوسری طرف سے بحریہ ٹاﺅن سے وابستہ ٹھیکیداروں، مزدوروں ، اورسیزپاکستانیوں کی فیملیز نے ڈی ایچ اے خیابان توحید سے ریلی نکالی جو بحریہ ٹاﺅن سپر ہائی وے پر جائے گی ۔ مظاہرین کاکہناتھاکہ حکومت سرمایہ کاری کا حکومت تحفظ کرے ،بحریہ ٹاﺅن کے اکاﺅنٹس بحال کیے جائیں، کام رکنے کی وجہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں، پانچ ہزار ملازمین کو چھ ماہ سے تنخواہیں اور اوورٹائم نہیں مل سکا،ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے، بچوں کے اسکولوں کی فیسیں ادانہیں کرپارہے، بلاواسطہ اور بلواسطہ 20 ہزار سے زائد افراد متاثر ہورہے ہیں۔متاثرہ فیملیز کاکہناتھاکہ پانچ سال قسطیں جمع کرانے کے بعد ہم کہاں کھڑے ہیں، ان کی ساری زندگی کی جمع پونجی ضائع ہونے کاخطرہ ہے ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بحریہ ٹاو¿ن کے ملازمین تنخواہیں نہ ملنے کے سبب کراچی سپر ہائی وے پر احتجاج کررہے ہیں جس کے باعث ہائی وے پر ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی جب کہ کراچی کا اندرون سندھ سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ مظاہرین نے وزیراعظم اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو حل کروائیں اور ہمارے مطالبات پورے کیے جائیں۔دوسری جانب بحریہ ٹائون کے اسٹیٹ ایجنٹس اور سرمایہ کار بھی ڈیفنس میں احتجاج کررہے ہیں اور انہوں نے احتجاج کے لیے بحریہ ٹائو ن جانے کا اعلان کررکھا ہے۔
ادھردنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کامران خان کاکہناتھاکہ بحریہ ٹاﺅن ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ آپ لوگ الاٹمنٹ لیٹر دیتے ہیں لیکن سیل ڈیڈ نہیں، ٹرانسفرفیس اور کیپٹل ویلیو ٹیکس نہیں دیتے۔ اس پر بحریہ ٹاﺅن کے وکیل اظہر صدیق نے بتایاتھاکہ ڈی ایچ اے میں بھی ایسا ہوتاہے تو عدالت نے کہاکہ انہیں بھی نوٹس جاری کردیتے ہیں، پوچھ لیتے ہیں جو سلوک آپ کے ساتھ ہوگا، وہی ڈی ایچ اے کیساتھ بھی ہوگا۔
کامران خان کاکہناتھاکہ کراچی کے روزگار کیلئے شاندار منصوبہ ہے ، ڈی ایچ اے سٹی فیز نائن میں بھی بے پناہ سرمایہ کاری ہوئی اور چارمئی کو سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے بحریہ ٹاﺅن سے متعلق فیصلے میں ایک حکم دیاہے کہ ڈی ایچ اے اور دوسری سوسائٹیز کو بحریہ سے بھی سستے داموں سرکاری زمین الاٹ کی گئی ہے ، اگر ایسا ہے تو عدالت چیف جسٹس سے درخواست کرتی ہے کہ از خود نوٹس لے کر اس معاملے کو بھی بحریہ ٹاﺅن کے تناظر میں پرکھاجائے ۔
کامران خان کاکہناتھاکہ گویا کہ ڈی ایچ اے سٹی، ڈی ایچ اے فیز نائن کے حوالے سے سپریم کورٹ پہلے ہی حکم دے چکی ہے، تمام معاملات کو سامنے رکھاجائے اور یہ بھی دیکھاجائے کہ کس اتھارٹی کے تحت کام کرتی ہے ۔ان کاکہناتھاکہ کراچی والوں کا مسئلہ نہیں لیکن سرمایہ کاروں اور روزگار کرنے والوں کو تحفظ چاہیے