”مجھے را نے کہا تھا کہ جا کر نواز شریف کو ۔۔۔“بلوچ صحافی نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا ،پاکستانی اور بھارتی سب دنگ رہ گئے

واشنگٹن میں موجود ایک اہم بلوچ رہنما اور صحافی احمر مستخان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 2015 میں نواز شریف کے بطور وزیراعظم دورہ امریکا کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی را کے کہنے پر نواز شریف سے بدتمیزی کی اور انہیں اذیت پہنچائی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک ویڈیو پیغام میں احمر مستخان کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستانی وزیراعظم سے بدتمیزی کرنے پر ’را‘ سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں نے اکسایا تھا جو اس وقت واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے میں کام کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ان افراد میں ایک ناگیش بھشن ہیں جو (واشنگٹن میں موجود) ’را‘ کے بلوچستان ڈیسک پر بھی کام کرتے ہیں۔

نجی نیوز چینل ’’ ڈان‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے امریکن فرینڈز آف بلوچستان کے بانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ بدتمیزی بھاری دل کے ساتھ بہکاوے میں آکر کی تھی جبکہ نواز شریف کے ساتھ ان کی کوئی ذاتی دشمی بھی نہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف کے علاوہ دیگر رہنماؤں کے ساتھ اس نے جان بوجھ کر بدتمیزی کی تھی۔

احمر مستخان نے بتایا کہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے اور یہ حمایت 1999 میں ہونے والی کارگل جنگ کے بعد شروع ہوئی اور اسی وجہ سے گزشتہ 12 سال سے عسکریت پسندی پاکستان میں جاری ہے۔بلوچ کارکن نے دعویٰ کیا کہ ’را‘ بلوچستان میں موجود باغی گروپوں کو پنجابی، سندھی اور پشتون عوام کو قتل کرنے پر اکساتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری عام

شہریوں کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں اور سندھی، پشتون اور پنجابیوں سمیت تمام پاکستانی ہمارے بھائی ہیں۔احمر مستخان نے انکشاف کیا کہ اگر میں ان کے منصوبوں کی مخالفت کرتا تھا تو وہ لوگ مجھے ذہنی اذیت دیتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر تم قتل عام کرو گے تو تم ہیرو ہو ورنہ تم زیرو ہو۔

اے ایف بی کے بانی احمر مستخان نے امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک ڈسٹرکٹ کورٹ کی جانب سے ان کے خلاف دائر اپیل مسترد ہونے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے بیانات جاری کیے۔اے ایف بی تنظیم میں موجود 2 بھارتی شہریوں سومیہ چوہدری اور کرشنا گدیپاٹی نے احمر مستخان کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کے اے ایف بی کے بانی کو تنظیم کے اندرونی معاملات کو سرعام شیئر کرنے سے روکا جائے تاہم عدالت نے اسے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ امریکی آئین ہر شہری کو برابری کی بنیاد پر آزادی اظہارِ رائے کی اجازت دیتا ہے۔

خیال رہے کہ 22 اکتوبر 2015 کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف دورہ امریکا کے دوران واشنگٹن میں امریکا کے ادارہ برائے امن کے پروگرام سے خطاب کر رہے تھے کہ احمر مستخان نے مسلسل ان کے ساتھ بدتمیزی کی اور تقریر کے دوران جارحانہ مداخلت کرتے رہے۔ان کی یہ مداخلت مسلسل جاری رہنے اور چیخنے کی وجہ سے ہال میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں باہر نکال

دیا تھا۔بعدِ ازاں وہ بھارت کے متعدد ٹی وی ٹاک شوز میں نظر آئے جہاں وہ نواز شریف کی ساتھ کی جانے والی بدتمیزی کا احوال سناتے رہے۔اس کے ساتھ ساتھ احمر مستخان نے پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سمیت متعدد اہم رہنماؤں کے ساتھ دورہ امریکا کے دوران اسی طرح کی بدتمیزیاں کی تھی۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.