وہ بندریا جس سے زبردستی ایک عرصے تک جسم فروشی کروائی جاتی رہی
خواتین کو جسم فروشی جیسے مکروہ دھندے پر لگانے والے شیطان صفت گروہوں کی دنیا میں کمی نہیں لیکن انڈونیشیاءمیں ایک گروہ نے ایسی مادہ جانور کو زبردستی جسم فروشی کے دھندے پر لگادیا کہ سن کر شیطان بھی شرم سے منہ چھپاتا پھرے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ جانور بندریا تھی جسے انڈونیشیاءکے صوبے سنٹرل کلیمنٹن کے دورافتادہ گاﺅں کیرینگ پینگی میں ایک گروہ نے تین سال تک مقید رکھا اور اس سے جسم فروشی کرواتے رہے۔ اس بندریا کا تعلق بندروں کی معدومی کے خطرے سے دوچار نسل بورنیئن اورنگیوٹن سے تھا۔
رپورٹ کے مطابق ملزمان نے بندریا کو جنگل سے پکڑا جب اس کی عمر 6سال تھی اور گاﺅں لے گئے۔ وہ لوگ روزانہ اس کے بال تراشتے، اسے میک اپ کرتے اور پرفیوم لگاتے تھے اور آنے والے غلیظ گاہکوں کے آگے پیش کر دیتے تھے۔ اس گروہ کے اراکین اسی گاﺅں کے رہائشی تھے۔ انہوں نے بندریا کے ساتھ جنسی تعلق کی فیس 2پاﺅنڈ (تقریباً ساڑھے 300روپے) رکھی ہوئی تھی۔ بندریا تین سال تک ان درندوں کے چنگل میں پھنسی رہی اور بالآخر اسے ریسکیو کر لیا گیا۔ اب اسے جانوروں کے لیے بنائے گئے ایک شیلٹر میں رکھا گیا ہے جہاں اس کا علاج بھی کیا جا رہا ہے۔
بندریا کو ریسکیو کرنے والی ٹیم کے سربراہ لونی ڈروسکر نیلسن کا کہنا تھا کہ ”بندریا روبہ صحت ہے تاہم اسے اب تمام عمر اسی شیلٹر میں رکھا جائے گا کیونکہ اگر اسے جنگل میں چھوڑا گیا تو یہ زندہ نہیں رہ پائے گی۔جب ہم اسے پہلی بار ریسکیو کرنے گئے تو ملزمان خنجر لے کر آ گئے اور ہمیں قتل کی دھمکیاں دینے لگے جس پر ہمیں واپس آنا پڑا۔ دوبارہ ہم 35پولیس اہلکاروں کے ساتھ گئے اور بندریا کو اپنے ساتھ لے آئے۔“