بنگالیوں نے پورے امریکہ کی عورتوں کو پاگل بنادیا۔۔۔ لیکن بالآخر پکڑے گئے۔۔۔ ایسا کیا کیا تھا؟ جانئے
امریکہ میں ہر سال جنوری کے مہینے میں خواتین کا سالانہ مارچ منعقد ہوتا ہے لیکن اس سال اگست میں ہی سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر اس مارچ کے دعوت نامے جاری کردئیے گئے، جن پر مارچ کی تاریخ بھی غلط لکھی تھی۔ سوشل میڈیا پر 1700 سے زائد ویب پیجز پر خواتین کے سالانہ مارچ کے متعلق پوسٹس دیکھنے میں سامنے آئیں اور ہزاروں افراد نے ان پیجز کو لائیک یا شیئر کیا، مگر اب یہ حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ دراصل کچھ بنگلا دیشی افراد اپنے کاروباری مقاصد کے لئے امریکی خواتین کو بے وقوف بنا رہے تھے۔
روبی سنریچ نامی خاتون نے بتایا کہ ”مجھے معلوم ہے کہ خواتین کا مارچ جنوری میں ہوتا ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ اس کے بارے میں دعوت نامے اگست میں ہی پھیلائے جارہے تھے اور ان پر تاریخ بھی غلط لکھی ہوئی تھی۔ شمالی کیرولائنا میں دیگر خواتین نے بھی مجھے اس کے بارے میں بتایا لیکن کسی کو معلوم نہیں تھا کہ دراصل یہ غلط اطلاعات پھیلانے کے پیچھے کون ہے۔“ اس بارے میں امریکی ٹی وی سی این این نے ایک تحقیق کی تو پتہ چلا کہ یہ جعلی پیج بنگلہ دیش سے چلائے جارہے تھے اور ان کا مقصد نظریاتی نہیں بلکہ کاروباری تھا۔
امریکی ٹی وی کا کہنا ہے کہ دراصل ان ویب پیجز کے ذریعے ایک کاروباری ادارے کی تشہیر کی جارہی تھی جو امریکی خواتین کو اپنی تیار کردہ ٹی شرٹس زیادہ سے زیادہ فروخت کرنا چاہتا تھا۔ سوشل میڈیا پر خواتین کے سالانہ مارچ کا نام استعمال کرنے کا مقصد یہی تھا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کی توجہ ان کے پیجز پر موجود اشتہارات کی جانب دلوائی جائے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا پر جعلی مہم کے ذریعے عوام پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔ امریکی عام انتخابات 2016ءکے متعلق بھی کہا جاتا ہے کہ اس میں لوگوں کی رائے کو متاثر کرنے کے لئے روس اور چین نے سوشل میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر مداخلت کی۔