بڑے مسلمان ملک کی سرحد پر ترکی نے اپنے ہزاروں فوجی پہنچادئیے
امریکہ کی طرف سے شام سے اپنی افواج نکالنے کے اعلان کے بعد ترکی نے ہزاروں کی تعداد میں اپنی فوج شام کی سرحد پر پہنچا دی ہے۔اے بی سی نیوز کے مطابق ترک افواج سرحد کی دوسری طرف واقع کرد علاقے کے قریب جمع ہو رہی ہیں جو امریکی افواج اور کرد جنگجوﺅں کے زیرتسلط ہے اور کہا جا رہا ہے کہ امریکی فوج کے وہاں سے نکلتے ہی ترک افواج علاقے میں داخل ہو جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ ترک فوج کا ایک کمانڈو یونٹ شام میں داخل بھی ہو چکا ہے۔ سیرین آبزرویٹری کی طرف سے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ”گزشتہ رات ترکی سے 50فوجی گاڑیاں شام کے علاقے منبیج میں داخل ہوئیں جن پر فوجی اور جنگی سازوسامان تھا۔ منبیج وہ علاقہ ہے جہاں امریکی فوج کا اڈہ موجود ہے۔منبیج کی کرد ملٹری کونسل کے ترجمان شرفان درویش کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ترک افواج ہمارے علاقے میں داخل ہو چکی ہیں اور ہم خود پر حملہ ہونے کی صورت میں دفاع کرنے کے لیے ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق ترکی کی طرف سے وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ امریکی فوج کے شام سے نکلنے کے بعد اپنی فوج شام میں داخل کرنے میں تاخیر سے کام لے گاتاہم اس کے برعکس اب اس کی طرف سے امریکی فوج کے انخلاءسے پہلے ہی اپنی فوج شام میں داخل کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور صدر رجب طیب اردگان کے درمیان گزشتہ ہفتے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی تھی جس میں صدر اردگان نے امریکی ہم منصب کو شام سے اپنی فوج نکالنے پر آمادہ کیا تھا۔ اس گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے شام سے فوج نکالنے کا اعلان کیا۔