برطانوی تاریخ کا بدترین جنسی اسکینڈل منظر عام پر
برطانیہ میں کم سن لڑکیوں سے جنسی زیادتیوں کا ملکی تاریخ کا بدترین اسکینڈل منظر عام پر آگیا۔
امریکی اخبار سنڈے مرر کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران ایک ہزار سے زائد نوعمر لڑکیوں کا نہ صرف جنسی استحصال کیا گیا بلکہ انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ متاثرہ لڑکیوں کو ان کے اہل خانہ سے علیحدہ کرکے منشیات کا عادی بنایا گیا جب کہ ان پر تشدد اور جنسی زیادتیاں بھی کی گئی۔
اخبار کا کہنا ہے کہ برطانیہ کا ایک بڑا ٹاؤن’ ٹیلفورڈ‘ لڑکیوں سے زیادتی کے حوالے سے گڑھ بنا رہا اور وہاں کے سماجی طبقے سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے مقامی کونسل میں لڑکیوں سے ہونے والے مکروہ افعال سے متعلق شکایات درج کرائیں تاہم اساتذہ، سوشل سروسز، دماغی صحت کے رضاکاروں اور دیگر نے پولیس کو اس متعلق آگاہ نہیں کیا۔
سنڈے مرر کے مطابق جسمانی ہوس کی بھینٹ چڑھنے والی اسکول میں پڑھنے والی ایک طالبہ چار سال میں 6 بار حاملہ ہوئی، اس کا موبائل فون نمبر جنسی رغبت کے پجاریوں کو بیچا گیا جنہوں نے اسے بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا۔ لڑکی نے کہا کہ اسے دھمکیاں ملی تھیں کہ اگر کسی نے اس کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں کچھ بتایا تو وہ اس کی چھوٹی بہنوں کو نشانہ بنائیں گے اور اس کی والدہ کو بتائیں گے ان کی بیٹی ایک طوائف اور جسم فروش ہے۔
لڑکیوں سے متعلق اسکینڈل سامنے آنے پر مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اخبار میں پیش کی گئی تفصیلات کوئی نئی نہیں تاہم 2014ء کے بعد سے ان واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے سدباب کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔