بھارتی فوج کا افغانستان پر پہلی مرتبہ خوفناک حملہ ،150 ہلاکتیں ،مارے جانے والے کون تھے ؟ایسی خبر آ گئی کہ بربریت کی نئی تاریخ رقم ہو گئی ،پوری دنیا کانپ اٹھی

افغانستان کے صوبے قندوز میں مقامی دینی مدرسے پر ہونے والی فضائی بمباری سے شہید ہونے والوں کی تعداد 150سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد مدرسے کے زیر تعلیم ان بچوں کی تھی جو حفظ قرآن مکمل کرنے کے بعد تقریب دستار بندی میں شرکت کے لئے وہاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجود تھے ۔دوسری طرف افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ وحشی فوج نے بھارتی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مدرسے پر بمباری کی جبکہ اس الزام میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ بمباری کے دوران مدرسے میں طالبا ن کو کوئی اجلاس جاری تھا یا وہاں کوئی طالبان کمانڈر

موجود تھا ، جبکہ امریکی فوج نے بھی قندوز میں مدرسے پر ہونے والی بمباری سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوج نے ایسا کوئی حملہ نہیں کیا اگر کوئی ایسا کہہ رہا ہے تو وہ غلط ہے ۔

امریکی خبر رساں ادارے ’’وائس آف امریکہ ‘‘ کے مطابق حملے میں کم از کم 59 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر مدرسے میں زیرِ تعلیم بچے ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ نے افغان صوبے قندوز میں مدرسے پر ہونے والی بمباری میں درجنوں عام شہریوں کی ہلاکت کے الزام کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے معاون مشن کی جانب سے جاری کئے جانے والے مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں موجود انسانی حقوق کے ماہرین کی ٹیم حقائق جمع کر رہی ہے، عالمی ادارہ افغان تنازع کے تمام فریقوں کو یہ یاد دلانا ضروری سمجھتا ہے کہ عام شہریوں کو مسلح

تصادم کے اثرات سے بچانا ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔دوسری طرف غیر ملکی خبر رساں ادارے’’اے ایف پی ‘‘ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی صوبے قندوز میں واقع مدرسے میں تقسیم اسنادکا جلسہ جاری تھا جس کے دوران وہاں افغان ایئر فورس نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بمباری کی،اس تقریب میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔افغان حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ

بمباری میں متعدد عام شہری بھی مارے گئے ہیں،جبکہ افغان وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں افغان طالبان کے ’’ریڈ یونٹ ‘‘ اور کوئٹہ شوریٰ کا ضلعی کمانڈر بھی شامل تھا۔ دوسری طرف افغان طالبا ن نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جارح امریکی و کٹھ پتلی فوجوں نے قندوز میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنا یا اور وحشی فوجوں نے بھارتی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے صوبہ قندوز ضلع دشت آرچی کے پھٹان بازار کے علاقے میں واقع ’’ہاشمیہ عمریہ ‘‘نامی دینی مدرسے پر ایسے وقت شدید بمباری کی، جب وہاں معمول کے مطابق حفاظ کرام اور دینی

علمائے کرام کی دستاربندی کی تقریب جاری تھی ،اس حملے میں 150 علمائے کرام، طلبہ، حفاظ کرام اور ان کے عزیز و اقارب شہید و زخمی ہوئے جبکہ شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ افغان طالبان نے پہلی مرتبہ کسی حملے میں بھارتی طیاروں کو حملوں کا ذمہ دار قرار دیا ہے ۔اے ایف پی کے مطابق بعض افغان سکیورٹی اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حملے میں کم از کم 59 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر مدرسے میں زیرِ تعلیم بچے شامل ہیں۔

قندوز کے مرکزی ہسپتال میں موجود عبد الخلیل نامی عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اس نے مدرسے میں خود کم ازکم 35لاشیں دیکھیں ہیں ، وہ فضائی حملے کے بعد جائے واقعہ پر سب سے پہلے پہنچنے والے افراد میں شامل تھا،حملے کے بعد مدرسہ کسی مذبح کا منظر پیش کر رہا تھا جہاں ہر جانب خون، انسانی اعضا اور کٹی پھٹی لاشیں بکھری ہوئی تھیں۔افغان طالبان کے مقامی رہنما نے نامعلوم مقام سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والا مدرسہ طالبان کے حامی علما کا تھا لیکن وہاں عام لوگوں کے بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔طالبان رہنما نے دعویٰ کیا کہ حملے کے

وقت مدرسے میں جاری تقریب میں دو ہزار کے لگ بھگ لوگ شریک تھے جن میں 750 طلبہ بھی شامل تھے۔طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ ان کے اندازے کے مطابق حملے میں 400 کے لگ بھگ افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔دوسری طرف عالمی خبر رساں ادارے ’’روئٹرز ‘‘ کے مطابق افغانستان میں تعینات امریکی فورسز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ امریکی فورسز نے اس علاقے میں کوئی حملہ نہیں کیا۔ امریکی فوج کی کرنل لیزا گارشیا کے کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز نے پیر کو قندوز میں کوئی حملہ نہیں کیا اور اگر کسی کی طرف سے ایسا کوئی دعویٰ کیا بھی جا رہا ہے تو وہ غلط ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.