سیٹلائٹ تباہ کرنے کا بھارتی تجربہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے خطرہ ہے، ناسا

حال ہی میں بھارت نے خلا کے زیریں مدار میں گردش کرنے والے ایک سیٹلائٹ کوزمینی میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد ماہرین نے اس پر تنقید کی ہے اور اب امریکی خلائی ادارے، نیشنل ایئروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے سربراہ نے اسے مدار میں موجود بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

بھارتی تجربے کے پانچ روز بعد ناسا کے سربراہ جم برڈنسٹن نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس تجربے کو ’’ہولناک واقعہ‘‘ قرار دیا ہے جس میں میزائل اور سیٹلائٹ کے 400 ٹکڑے وجود میں آئے ہیں جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اور اس کے خلانوردوں کے لیے ایک مسلسل خطرہ بن چکے ہیں۔
جم برڈنسٹن نے کہا کہ اس تجربے کے نتیجے میں بننے والے خلائی کوڑے کے تمام ٹکڑوں پر نظر رکھنا ممکن نہیں اور ہم صرف انہی ٹکڑوں کی ٹریکنگ کررہے ہیں جو دس سینٹی میٹر یا اس سے بڑے ہیں اور ہم اس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مصنوعی سیارے کو تباہ کرنے کا یہ تجربہ 300 کلومیٹر تک کے نچلے مدار میں کیا گیا تھا لیکن کم ازکم 24 ٹکڑے اپنے مدار سے کھسک کر اوپر چلے گئے ہیں اور اب وہ عین بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مدار تک پہنچ چکے ہیں۔

ناسا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک شے ہے کہ خلائی کچرا اب بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے اوپر جاچکا ہے اور اس طرح کی سرگرمیاں انسانی خلائی پروازوں سے مناسبت نہیں رکھتیں۔ انہوں نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابلِ قبول عمل ہے اور ہم اس کے اثرات کے بارے میں بالکل واضح مؤقف رکھتے ہیں ۔
واضح رہے کہ امریکی افواج خلا میں آوارہ گھومنے والے ایسے 23 ہزار اجسام پر مسلسل نظر رکھتی ہے جو خلائی اسٹیشن کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچاسکتے ہیں اور ان کی اکثریت 10 سینٹی میٹر سے زائد ہے۔ خلا میں انسانی سرگرمیوں سے اس کے مدار متروکہ اور بے کار سیٹلائٹ، راکٹوں کے ٹکڑوں اور دیگر کچروں سے اٹ چکے ہیں جو مسلسل گھوم رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک چھوٹا ٹکڑا بھی تیزی سے سفر کرتے ہوئے خلائی اسٹیشن سے کسی گولی کی رفتار سے ٹکرا سکتا ہے اور بسا اوقات اسے چھیدتا ہوا دوسری جانب سے باہر نکل سکتا ہے۔ اسی بنا پر خلائی مداروں میں کوڑا کرکٹ مسلسل ایک چیلنج بن چکا ہے۔

اس سے قبل 2007 میں چین نے بھی ایسا ہی تجربہ کیا تھا جس میں 10 ہزار سے زائد ٹکڑے بنے تھے۔ ناسا کے مطابق بھارتی تجربے سے خلائی اسٹیشن کے خطرے میں 44 فیصد اضافہ ہوچکا ہے جو وقتی طور پر برقرار رہے گا لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دھیرے دھیرے یہ ٹکڑے خلا سے نیچے آکر زمینی فضا میں داخل ہوجائیں گے اور اس کی رگڑ سے جل کر بے ضرر راکھ میں تبدیل ہوجائیں گے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.