’یہ 56 پاکستانی یہ غیر اخلاقی ترین کام کررہے ہیں، انہیں پکڑلو‘ بھارت نے پاکستان کو خبردار کردیا، یہ پاکستانی کیا کام کررہے ہیں؟ جان کر آپ بھی کہیں گے فوراً پکڑو انہیں
بھارت میں تحقیقاتی ادارے سی بی آئی نے گزشتہ ماہ ایک بڑا آپریشن کرتے ہوئے ایک ایسے گینگ کے کارندے پکڑے تھے جو کمسن بچوں کی جنسی ویڈیوز بنانے اور دنیا بھر میں بیچنے کے بھیانک دھندے میں ملوث تھا۔ اس آپریشن میں پانچ ایسے واٹس ایپ گروپوں کے ایڈمنسٹریٹر بھی گرفتار کئے گئے تھے جن پر بچوں کی فحش ویڈیوز شئیر کی جاتی تھیں۔ جب ان افراد سے تفتیش کی گئی تو پتا چلا کہ یہ گینگ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ انتہائی تشویشناک بات یہ ہے کہ بھارت کے بعد اس گینگ کے سب سے زیادہ کارندے پاکستان میں بتائے گئے ہیں۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کے متعلق کی گئی تحقیقات کے بعد 40 ممالک کو ان کے ہاں موجود ایسے جنسی مجرموں کے متعلق خبردار کیا گیا ہے جو بچوں کی جنسی ویڈیوز بنا کر انٹرنیٹ پر پوسٹ کررہے ہیں۔ ان میں سے 56 افراد کے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں موجود ہیں۔ یہ تمام افراد بھارت سے چلائے جانے والے واٹس ایپ نیٹ ورک کا حصہ ہیں، جس کا مقصد دنیا بھر میں بچوں کی جنسی ویڈیوز فروخت کرنا ہے۔
’آئی بی ٹائمز‘ کے مطابق بھارتی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی کے ترجمان ابھیشیک دیال نے بتایا کہ تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس گروپ کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے 243 ارکان ہیں، جن کا تعلق 41 مختلف ممالک سے ہے۔ ان جنسی مجرموں میں سے 66 کا تعلق بھارت سے، 56 کا پاکستان سے اور 29 کا امریکہ سے ہے جبکہ باقی 38 ممالک میں سے ہر ایک سے تعلق رکھنے والے کارندوں کی تعداد 10 سے کم ہے۔
اس گینگ کا انکشاف اس وقت سامنے آیا جب بھارتی سکیورٹی ادارے ایک واٹس ایپ گروپ کی تین ماہ تک نگرانی کے بعد ریاست اترپردیش کے شہر کنوج میں نخیل اگروال نامی طالبعلم کے گھرتک جاپہنچے۔ نخیل اگروال سے ملنے والی معلومات کی مدد سے اس کے ساتھیوں نفیس رضا، زاہد، آدرش اور ستیندرا پرکاش کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ ان تمام ملزمان کے گھروں کی تلاشی لی گئی اور ان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لئے گئے، جن سے بچوں کی سینکڑوں جنسی ویڈیوز برآمد ہوئیں۔ بھارتی پولیس اور ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ جن 40 ممالک کو اس گینگ کے متعلق خبردار کیا گیا ہے ان میں سے کچھ نے اس کے کارندوں کو پکڑنے کے لئے کاروائی شروع کر دی ہے۔