اگر اعلان جنگ ہو تو سکھ فوجی لڑنے سے انکار کر دیں ۔۔۔۔۔ پورے بھارت میں صف ماتم بچھا دینے والا اعلان ہو گیا
ورلڈ سکھ پارلیمنٹ نے کہاہے کہ جنوبی ایشیا کے موجودہ بحران کابنیادی سبب جس کی وجہ سے دو ایٹمی ممالک بھارت اور پاکستان جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں ہندوتوا شاونزم ہے،پارلیمنٹ کاکہناہے کہ پلوامہ حملے دوسری اقوام ،اقلیتوں یہاں تک کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ سلوک سے ظاہرہوتاہے
کہ بھارت دائیں بازو کے ہندو توا نظریئے کے زیادہ قریب ہوتاجارہاہے۔ ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے ارکان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے متنازعہ علاقے کے مسئلے پر پاکستان کے ساتھ مکمل جنگ کے امکانات نے بجاطورپر پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کردیاہے اورعام مبصرین بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ موجودہ بحران بھارت کے اگلے عام انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے پیدا کیا گیا ہے۔ رجیت سنگھ سرائے نے اس رپورٹر کوبتایا کہ وزیر اعظم نریندرا مودی کی بی جے پی اوربڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس دونوں ہی ہندوتوا کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے الٹرا نیشنلسٹ کارڈ کھیلنے کی کوشش کررہی ہیں اوریہ سب کچھ کشمیری عوام کی قیمت پر کیا جارہا ہے،
انھوں نے کہا کہ جنگ کی صورت میں ماہرین کے مطابق پنجاب کے عوام اس جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے ،انھوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ پنجاب میں سکھوں کاوطن جو خود حق خود اختیاری کی جدوجہد میں مصروف ہیں اس جنگ کامحور ہوگا، ورلڈ سکھ پارلیمنٹ نے متنبہ کیا کہ ہمارے وطن میں ہونے والی تمام تباہ کاریوں اور جانی نقصان کا حساب بھارت سے لیاجائے گا۔ ورلڈ سکھ پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صورت حال کوروکے اورکشمیر اورپنجاب دونوں تنازعات کوپرامن طورپر بین الاقوامی قوانین کے مطابق جس میں حق خود اختیاری کو بنیادی انسانی حق تسلیم کیا گیا ہے حل کرائے، پارلیمنٹ کا کہناہے کہ حقوق سے جبری محروم کئے جانے کی وجہ سے حالیہ عشروں کے دوران دونوں علاقوں میں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوچکے ہیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی بھارتی حکومت کے غیر قانونی اورغیر اخلاقی موقف کا خاتمہ کرائے، ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا اس خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ورلڈ سکھ پارلیمنٹ نے کہاہے کہ شہری اورسیاسی حقوق سے متعلق 1966 کے منشور کے آرٹیکل ایک میں بین الاقوامی انسانی حقوق میں بنیادی طورپر یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ دنیا کے تمام انسانوں کو خود اختیاری کاحق حاصل ہے،بھارت نے 1966 میں جب اس منشورپر دستخط کئے تھے تو سرکاری طورپر اقوام متحدہ کومطلع کیاتھا کہ وہ اپنے زیر قبضہ علاقوں کے کسی فرد کیلئے بھی آرٹیکل ایک کوتسلیم نہیں کرتا، اقوام متحدہ نے بھارت سے یہ تحفظات ختم کرنے کیلئے کہاتھا لیکن بھارت نے اس سے انکار کردیاتھا ۔ورلڈ سکھ پارلیمنٹ نے مطالبہ کیاہے کہ بھارت کوسکھوں کے وطن اورسکھ فوجیوں کو پاکستان
کے خلاف جارحیت کیلئے استعمال کرنے سے روکاجائے ، سکھ بھارت پاکستان تنازعے کے فریق نہیں ہیں اس لئے ہمارے وطن اوروسائل کو اس مقصد کیلئے استعمال نہ کیاجائے کوئی سکھ بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پھیلائے ہوئے جنگی جنون اوراس کے میڈیا کے ہسٹریائی انداز کو تسلیم نہیں کرتا، ہم پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے امن پسندانہ جذبے اورمدبرانہ خیالات کو سراہتے ہیں ہم بھارتی فوج میں موجود سکھ فوجیوں سے کہتے ہیں کہ جنگ کی صورت میں وہ جارحانہ کارروائیوں میں شریک ہونے سے انکار کردیں اور اس کے بجائے سکھوں اوردوسرے پنجابیوں کوکسی بھی خطرے کی صورت میں اپنے عوام کوتحفظ فراہم کرنے کیلئے پنجاب چلے جائیں، ورلڈ سکھ پارلیمنٹ نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق حق خود اختیاری کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی بھرپور حمایت کااعلان کیا۔