جب مرد خواتین کے جسم کے اس حصے کو مسلسل ہلتا ہوا دیکھتے ہیں تو وہ اندر ہی اندر سے ۔۔۔۔بھارتی اداکارہ نے ایسی بات کہہ ڈالی کہ سن کر ہرکوئی شرم سے پانی پانی ہو گیا
یوں تو فلم انڈسٹری میں کام کرنے والے مرد و خواتین عریانیت اور فحاشی کو ایک آرٹ قرار دیتے ہیں اور اس کا حصہ بننے کی توجیحات پیش کرتے ہوئے اسے پروفیشنل ازم قرار دیتے ہیں لیکن اب بھی اس انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ فحش مناظر کی نمائش صرف اپنے کام کو چمکانے اور اٹھانے کا ایک
کھوکھلا سہارا ہے اور یہ اصل اداکاری کی روح کے منافی ہے ۔ بولی وڈ کی ورسٹائل اداکارہ شبانہ اعظمی نے کہا ہے کہ آئٹم سانگ خواتین کو مردوں کی نظروں میں گرانے کے مترادف ہے ،ایسے گانوں کے ذریعے عورتوں کی تضحیک کی جاتی ہے ۔ اپنے ایک بیان میں شبانہ اعظمی نے آئٹم سانگ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئٹم سانگ کا مطلب عورتوں کو مردوں کی آنکھوں کے حوالے کرنا ہے، یعنی یہ عمل خواتین کو مردوں کی نظروں میں گرانے کے مترادف ہے۔ان کے مطابق بہت سارے لوگ آئٹمگانوں کو خواتین کی شہوت پرستی کا آزادانہ استعمال سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس کو ایک طرح سے خواتین کی خودمختاری قرار دیا جاتا ہے، تاہم درحقیقت یہ عمل انہیں مردوں کو مسلسل گھورنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ماضی کی مقبول اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ فلموں میں آئٹم گانوں کو شامل کرنے کے حوالے سے سخت مؤقف رکھتی ہیں، کیوں کہ انہیں فلموں کی کہانی میں مرکزی حیثیت حاصل نہیں ہوتی، انہیں مخصوص ذہنیت اور مقصد کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔شبانہ اعظمی نے وضاحت کی کہ انہیں فلم میں کسی خاتون کے مرکزی کردار سے کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی وہ مرکزی اداکاری کی جانب سے کسی
گانے پر پرفارمنس کو وہ غلط سمجھتی ہیں، تاہم آئٹم گانے کا مطلب عورتوں کی شہوت پرستی کا آزادانہ استعمال ہے۔فلم انڈسٹری اور اسکرین پر خواتین کی نمائندگی اور انہیں پیش کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شبانہ اعظمی نے کہا کہ کیمرے کے سامنے خواتین کی عریانیت کو ظاہر کرنے کے حوالے سے ایک ڈائریکٹر کا نقطہ نظر انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ جب کوئی پردے پر کسی عورت کو اپنے ہی جسم کو کاٹتے ہوئے، اس کی چھاتی اور ناف کو ہلتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ آزادانہ طور پر اسے نظروں سے لوٹ رہا ہوتا ہے.