بھارت سے آنیوالی سبزیاں‘ پھل میں ایسا خطرناک وائرس ہونے کا انکشا ف کہ درامدات روک دی گئیں
بھارت کی طرف سے پاکستان میں فصلوں کو تباہ کرنے کے لیے سبزیوں اور پھلوں کے ذریعے انتہائی خطرناک کیڑے اور وائرس بھیجنے کی سازش کا انکشاف ہوا ہے، پاکستانی متعلقہ حکام نے سازش سے نمٹنے کے لیے بھارت سے پھلوں اور سبزیوں کی تجارت پر پابندی عائد کر دی ہے اور ایل او سی سے ہونے والی تجارت کے حوالے سے بھی آزاد کشمیر حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ بھارت سے آنے والے پھلوں اور سبزیوں کو پاکستان نہ بھیجا جائے کیونکہ اس کے ذریعے خطرناک بیماریاں آنے کا خدشہ ہے۔
روزنامہ نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے شعبہ پلانٹس پروٹیکشن کی جانب سے آزاد کشمیر حکومت کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایل او سی سے بھارت سے دوطرفہ تجارت کے ذریعے آنے والی سبزیوں اور پھلوں کے ساتھ انتہائی خطرناک کیڑے اور وائرس بھی آرہے ہیں جو کہ پاکستان کی اہم فصلوں کپاس، آلو، ٹماٹر، کیلے سمیت
دیگر کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، آزاد کشمیر حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اگر بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے ذریعے کوئی پھل یا سبزی منگواتے ہیں تو اتنی ہی مقدار میں منگوائے جائیں جو آزاد کشمیر میں ہی استعمال ہو جائیں کیونکہ ان سے فصلوں کے انتہائی خطرناک کیڑے اور وائرس پاکستان آرہے ہیں۔
ضرور پڑھیں:چوہدری نثار اور تحریک انصاف رہنماﺅں میں بیک ڈور رابطے ،ایسی خبر آگئی کہ نواز شریف کے ساتھ ساتھ شہباز شریف کو بھی بڑا جھٹکا لگ گیا
اخبار کے مطابق جب وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ایل او سی کے ذریعے بھارت سے درآمد کی جانے والے پھلوں اور سبزیوں کا جب تجزیہ کیا تو ان میں انتہائی خطرناک کیڑوں کے لاروا اور وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، خاص طور پر ان کی کیلے، آلو، ٹماٹر اور پیاز میں سامنے آئے جس پر واہگہ بارڈر سے بھارت کے ساتھ تجارت تو فوری طور پربند کر دی گئی تھی لیکن ایل او سی کے ذریعے ابھی تک تجارت کا سلسلہ جاری ہے۔
اخباری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں پھلوں کی دوکانوں پر بھارتی کیلے ہر طرف نظر آتے ہیں جو ایل او سی سے ہونے والی تجارت کے ذریعے آزاد کشمیر سے ہو کر پاکستان میں آتے ہیں۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 80 فیصد فصلوں کی بیماریاں باہر سے آئی ہیں اس لیے نئے بیجوں اور زرعی مصنوعات کی بیرون ملک سے درآمد کے لیے بنائے گئے قواعد پر مکمل طور پر عمل درآمد کی ضرورت ہے کیونکہ دنیا میں اس وقت” بائیولوجیکل اور فوڈ وار“ شروع ہو چکی ہے اگر پاکستان میں بیرون ملک سے درآمد ہونے والے پھلوں اور سبزیوں کے بنائے گئے قواعد (ایس او پیز) پر عملدرآمد کو یقینی نہ بنایا گیا تو پاکستان کی اہم فصلیں جن میں کپاس بھی شامل ہے بھارتی سازش کے نتیجے میں مکمل طور پرتباہ ہو جائے گی۔
اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا کہ جو سبزیاں اور پھل ہمارے کسان کاشت کرتے ہیں ان کو بیرون ممالک سے درآمد کرنا ہماری زراعت اور کسان کے لیے زہر قاتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ زرعی مصنوعات درآمد نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ ان کے ساتھ آنے والے خطرناک کیڑے اور وائرس ہماری فصلوں کو تباہ کردیں گے، صرف بھارت سے کیلے اور ٹماٹر درآمد کرنے سے ہمارے کسانوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور واہگہ بارڈر سے ان کی تجارت بند کرنے سے ہماراکسان خوشحال ہوا اور اسے اپنے فصلوں کی اچھی قیمت وصول ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سبزیاں، پھل اور بیج جن کو ملک میں درآمد کرنا ضروری ہے ان کو سخت چیکنگ اور چھان بین کے بعد قواعد کے مطابق ملک میں آنے کی اجازت ملنی چاہئے کیونکہ عالمی سطح پر مقابلے کی فضا ہونے کی وجہ سے بائیولوجیکل سازشوں کے ذریعے دوسروں کی فصلوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بھارت سے اس طرح کی کسی بھی حرکت کی توقع کی جاسکتی ہے۔