بچھو پیدا ہونے سے قبل اپنی ماں کا پیٹ کیوں کھا جاتا ہے؟ ایسی تحریر جسے پڑھ کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے

شیخ کی خدمت میں ہانپتا کانپتا نوجوان حاضر ہوا‘ شیخ کے قدموں میں گرا‘ پاؤں چھوئے اور دھاڑ دھاڑ کر رونے لگا‘ آہ و بقا سن کر شیخ اور معتقدین ہکا بکا رہ گئے‘ شیخ نے نوجوان کے سر پرہاتھ رکھا‘ ڈھارس بندھائی اور درد والم کا سبب پوچھا ‘نوجوان نے سر اٹھایا اورہاتھ جوڑ کر بولا’’ حضور میں نےظلم کر دیا‘میں نےخود کو پستی میں گرا لیا‘ یا شیخ مجھے بچا لیجئے‘‘شیخ نے دوبارہ دست شفقت سرپر پھیرا‘ حوصلہ بڑھایا اور پوچھا ’’ہوا کیا ہے ؟نوجوان روہانسی آواز میں بولا’’ حضور میری حضور میری ماں نے مجھے بہت نازونعم‘ بہت لاڈ پیار سے پالا‘ میں گھر کا

واحد چشم و چراغ تھا‘ میری والدہ مجھے پڑھا لکھا کر بڑا آدمی بنا نا چاہتی تھی لیکن میرا دل پڑھائی میں نہیں لگتا تھا‘ ماں مجھے روزانہ مدرسہ چھوڑ جاتی اور میں روزانہ بھاگ جاتا ‘ ماں نے تنگ آ کر مجھے سکول میں داخل کرا دیالیکن میری عادت نہ گئی ۔میری عادت سےماں تنگ آ گئی اس نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کر دیا‘ تین دن پہلے حد ہو گئی سارا دن مجھے ڈھونڈتی رہی‘ یہاں تک کہ شام ہو گئی‘ وہ تھکی ہاری گھر پہنچی تو میں پہلے سے گھر میں موجود تھا‘ اس نے مجھے دیکھا توآ گ بگولہ ہو گئی‘ اس نے مجھے مارنا شروع کر دیا‘ میری عقل پر پردہ پڑ گیا‘ میں نے روزانہ کی مار کٹائی سے جان چھڑانے کا فیصلہ کر لیا‘میں نے کلہاڑی اٹھائی اور ماں کے سر میں دے ماری‘

ماں کی ایک چیخ نکلی اور زمین پر ڈھیر ہو گئی‘ آج میری ماں کی تدفین کو تین دن ہو گئے‘مجھے ان تین دنوں میںایک لمحہ کاسکوننہیں ملا‘ میں کھانا کھانے لگتا ہوں تو میرا ہاتھ سانپ بن جاتا ہےاور میں سونے لگتا ہوں تو خوفناک اژدھا میرے سینے پر بیٹھ جاتا ہے‘یا شیخ میں نے ظلم کر دیا‘ میں نادم ہوں ‘ میں شرمند ہوں‘ خدارامجھے اس مصیبت سے نجات دیجئے‘‘ نوجوان کی درد

ناک کہانی سن کر شیخ اور مرید ین پرسکتہ طاری ہو گیا‘ نوجواناللہ اور رسول کے واسطے دینے لگا‘ شیخ کو طیش آ گیا‘ اس نے نوجوان کے گال پر تھپڑ رسید کیا اور بولا’’ تمہارے ظلم کا ایک ہی علاج ہے‘ تم پر تیل ڈالا جائے اور آگ لگا دی جائے‘ تم جواپنی ماں کے نہیں بن سکے‘‘ تم میرے اور اللہ کےکیا بنو گے‘ جاؤاور میری محفل سے نکل جاؤ‘‘نوجوانشرمندہ شرمندہ اٹھا‘

لڑکھڑاتے پاؤں سےدروازے کی طرف مڑا تو شیخ نے آ واز دی’’ سنو لڑکے! دنیا میں بچھو واحد مخلوق ہے جس کی پیدائش دوسرے جانداروں سےمختلف ہوتی ہے‘ دنیا کا ہر جاندارکی پرورش ماں کرتی ہے لیکن بچھو پیدا ہونے سے پہلے ہی ماں کی آنتوں کو نگل جاتا ہے اور اس کے بعد جنم لیتا ہے ‘بچھو کے بال پرکھال نظر آ تی ہے وہ انہی آنتوں کی نشانی ہے اورتم جانتے ہو بچھو کسی کو ایک آنکھ نہیں بھاتا‘ وہ اتنا ذلیل و خوار ہے کہ لوگ اسے دیکھتے ہی مار ڈالتے ہیں‘ اے نوجوان تمہاری اور بچھو کی مثا ل ایک ہے‘ تم میں اور اس بچھو میں کوئی فرق نہیں‘ میرا بس چلے تو میں تمہیں اسی وقت قتل کر دوں لیکن میں خدا کے خوف سے ڈرتا ہو۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.