” جب اس سے بات ہوتی تو کبھی نہیں بتاتا تھا کہ آپریشن پر جار ہاہوں اور جس دن وہ شہید ہوا اس دن ۔۔۔“ کیپٹن جنید شہید کے والد نے ایسی بات بتا دی کہ سن کر دشمنوں کے ہوش اڑ جائیں گے” جب اس سے بات ہوتی تو کبھی نہیں بتاتا تھا کہ آپریشن پر جار ہاہوں اور جس دن وہ شہید ہوا اس دن ۔۔۔“ کیپٹن جنید شہید کے والد نے ایسی بات بتا دی کہ سن کر دشمنوں کے ہوش اڑ جائیں گے
پاک فوج کے کیپٹن جنید نے 7 مارچ کو پانچ دہشتگردوں کو ہلاک کرتے ہوئے جام شہادت نوش کی اور ارض وطن کے دفاع کو اپنا خون دے کر بے پناہ مضبوط بنایا ، آج پوری قوم یوم دفاع کے موقع پر اپنے شہداءکو یاد کر رہی ہے اور انہیں سلامی پیش کر رہی ہے ۔
نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیپٹن جنید شہید کے والد محترم کرنل ریٹائرڈ ارارشد حسین شاہ نے بتایا کہ 22 فروری کو چھٹیاں ختم ہونے کے بعد جنید واپس ڈیوٹی پر چلا گیا تھا اور اس سے اکثر بات چیت ہوتی رہتی تھی ،ان دنوں وہ سوات میں تعینات تھا اور بتاتا تھاکہ حالات ٹھیک ہیں اور امن ہے لیکن وہ کبھی بھی آپریشن کے بارے میں ہمیں نہیں بتاتا تھااور ہمیں آپریشن کے بعد پتا چلتاتھا کہ اتنے دہشتگرد پکڑے گئے ہیں ۔
ارشد حسین شاہ کا کہناتھا کہ 7 مارچ 2017 کے دن ایک انٹیلی جنس رپورٹ ملی جس میں بتایا گیا تھا کہ پانچ دہشتگرد ہیں جو کہ غلام اسحاق خان یونیورسٹی اور صوابی کی عدلیہ کو نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ انفارمیشن ملنے کے بعد انہیں ٹاسک دیا گیا کہ آپ نے ان دہشتگردوں کا پتا لگا ناہے اور انہیں گرفتار کر ناہے ۔ان دہشتگردوں کے بارے میں پتا چلا کہ وہ ایک پہاڑی پر موجود ہیں جہاں تین سے چار گھر ہیں اور وہ وہاں چھپے ہیں جبکہ انہوں نے ایک فیملی کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے ۔
کیپٹن جنید اوپر گیا اور انہوں نے گھروں کو خالی کروایا جس کے بعد دہشتگردوں کو للکارا کہ انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا گیا ہے اس لیے وہ ہتھیار ڈال دیں لیکن دہشتگرد تو خود کش مشن پر تھے اور ان کے پاس بھاری اسلحہ بھی تھا تو انہوں نے فائرنگ شروع کر دی اور بہت شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔ اس دوران جنید کا ایک جوان گولی لگنے سے زخمی ہوا جس پر جنید نے اسے پٹی کی اور خون کو روکنے کے بعد واپس فائرنگ شروع کر دی تاہم اس دوران پانچوں دہشتگرد مارے گئے اور فائرنگ کے تبادلے میں میرا بیٹا بھی شہید ہو گیا ۔