آپ نے چوہدری نثار کے مشوروں پر عمل کیوں نہیں کیا؟ صحافی نے یہ سوال کیا تو آگے سے نواز شریف نے ایسا جواب دے دیا کہ قہقہے گونج اٹھے

احتساب عدالت کے باہر نواز شریف کی میڈیا سے گفتگو کے دوران اس وقت قہقہے گونج اٹھے جب چوہدری نثار علی خان سے متعلق سوال پوچھا گیا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت کے باہر پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک صحافی نے سوال کیا ”میاں صاحب آپ نے چوہدری نثار کے مشوروں پر عمل کیوں نہیں کیا؟ “۔ اس سوال پر میاں نواز شریف نے قہقہہ لگایا اور ہنستے ہوئے صحافی کو مخاطب کرکے کہا ’آپ نے سوال کوئی اور پوچھنا تھا لیکن پوچھ کوئی اور رہے ہیں، آپ روز ایک ہی سوال پوچھتے ہیں‘۔ نواز شریف کے اس جواب پر احتساب عدالت کے باہر کھڑا ہر شخص ہنسنے پر مجبور ہوگیا۔

واضح رہے کہ ہفتہ کی شام سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ واحد شخص تھے کہ جب پاناما لیکس شروع ہوا تو نواز شریف کو سپریم کورٹ نہ جانے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس سے نقصان ہوسکتا ہے، اس کے بعد نواز شریف کو قومی اسمبلی میں تقریر نہ کرنے کا بھی مشودہ دیا۔ جے آئی ٹی بنی تو کہا کہ آرمی چیف کو بلائیں اور کہیں کہ فوج کے بریگیڈئیرز اس میں نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ جے آئی ٹی نے فیصلہ ہمارے حق میں کیا تو اپوزیشن اس فیصلے کو متنازع بنا دے گی اور اگر ہمارے

خلاف کیا تو ہم شور مچائیں گے جبکہ نواز شریف نے 2 بار وعدہ کیا لیکن وہ میٹنگ نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جو مشورہ دیا وہ نوازشریف کیلئے دیا یہ بھی کہا اپنا جو دفاع لے کر جائیں اس پر سیاسی ٹیم کیساتھ مشورہ ضرور کریں لیکن وہ بھی نہیں ہوا، جب عدالت سے فیصلہ آگیا تو وزیراعظم ہاؤس گیا، نوازشریف سے کہا کہ جو کچھ ہوا اپنی جگہ ، اب پوری کوشش ہونی چاہیے کہ آپ وہ اقدامات کریں جس سے پارٹی کو استحکام ملے، پنجاب ہاؤس میں نوازشریف نے بتایا وہ عدالت جارہے ہیں۔

چودھری نثار علی خان نے کہاکہ نوازشریف سے کہا عدلیہ اور فوج کے خلاف ٹون نیچے لے کر آئیں، انہیں کہا کہ آپ کہیں مجھ سے نا انصافی ہوئی ، ملک کو سیدھے راستے پر لے کر جاتا ہوں مجھے روک دیا جاتا ہے ،یہ نہ کہیں کہ پانچ پی سی او ججز نے یہ کیا اور یہ بھی نہ کہیں کوئی ڈوریاں ہلا رہا ہے کیونکہ ان چیزوں سے پیغام جائے گا۔

چوہدری نثار نے کہاکہ ان کا سپریم کورٹ میں کوئی کیس نہیں، انہوںنے فوج سے کوئی تمغہ نہیں لینا، ہم خود سپریم کورٹ گئے، کس نے کہا تھا جے آئی ٹی قبول کریں اور اس کے سامنے پیش ہوں، کمیشن بنانے کیلئے خط بھی لکھا، پھر جو فیصلہ آتا ہے وہ بھلے کچھ بھی ہو اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ بار بار کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ وہی عدالت واپس لے سکتی ہے، ہمیں اتنی دور نہیں جانا چاہیے کہ اپنے دروازے بند کردیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.