’’ ہم جانتے ہیں عطاء الحق قاسمی کی تقرری کے پیچھے ۔۔۔۔۔‘‘ چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی کیس میں چیف جسٹس اور خاتون وکیل کے درمیان تلخ کلامی، خاتون وکیل کے اقدام نے سب کو حیران کر دیا
سپریم کورٹ میں ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس میں چیف جسٹس پاکستان
اور خاتون وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی اور عائشہ حامد کیس کی کارروائی چھوڑ کر عدالت سے چلی گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس کی سماعت کی، عطا الحق قاسمی کی وکیل کی چیف جسٹس سے سماعت کے دوران تلخ کلامی اس وقت ہوئی جب
انہوں نے قاسمی کی جانب وزیراعظم کو ایم ڈی پی ٹی وی لگانے کیلئے لکھا گیا خط پڑھا،چیف جسٹس نے خط پڑھے جانے کے دوران کہا کہ بلائیں قاسمی کو، کیا وہ اس طرح کا لیٹر لکھ سکتا ہے؟ کیا ایسی انگریزی ڈکٹیٹ کرا سکتا ہے، ابھی دو گھنٹوں میں ان کو یہاں بلا لیں۔عائشہ حامد نے کہا کہ میں اٹارنی جنرل نہیں کہ آپکی
مرضی کی بات کروں،مجھے اپنے موکل کے دفاع کا پورا حق ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ عطا الحق قاسمی کو فوری بلا لیں،اس پر عائشہ حامد نے کہا کہ میرے موکل نے ایم ڈی کی تقرری کےلئے وزیراعظم کو خط لکھا،چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عطا الحق قاسمی کو ایسا خط لکھنا آتا ہے،بلا لیتے ہیں عطا الحق قاسمی کو اور دیکھتے ہیں انکو ایسا خط لکھنا آتا ہے؟۔اس سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایک موقع پر کہا
کہ بہر حال آپ دلائل دیں، ویسے بھی آپ خاتون وکیل ہیں،اس پر عائشہ حامد نے کہا کہ ایسی بات نہ کریں،میرے ساتھ بلا تفریق ایک وکیل کی طرح برتاؤ کیا جائے، عائشہ حامدنے کہا کہ صبا محسن نے عطا الحق قاسمی کی تنخواہ اور مراعات سے متعلق سمری وزیراعظم کو بھجوائی تھی،عطا الحق قاسمی کا انتخاب بطور چیئرمین پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹر اجلاس میں ہوا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عطا الحق قاسمی کی تقرری خفیہ طریقے سے کی گئی، کیا ہمیں پتہ نہیں کہ اس کے پیچھے
کیا کچھ ہوا ہے،عائشہ حامد نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چیئرمین پی ٹی وی تعیناتی کا اختیار ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی 4 گھنٹوں میں عطا الحق قاسمی کو پیش کریں، عطا الحق قاسمی آکر اس طرز کا خط ہمیں لکھ کر بتائیں، عائشہ حامد نے کہا کہ میرے ساتھ کل بھی ایسے کیا گیا،میں اپنے موکل کے دفاع کیلئے آئی ہوں،میں اٹارنی جنرل نہیں، اپنے دفاع کیلئے یہاں آئی ہوں،عائشہ حامد کیس کی کارروائی چھوڑ کر عدالت سے چلی گئی۔