"چور مر جایں گے لیکن ایک پیسہ نہیں دیں گے اس لئے میں خود ٢٦ تاریخ کو……” چیف جٹس نے دبنگ اعلان کر دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی دوسری پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ چورمرجائیں گے،ایک پیسہ نہیں دیں گے،اگرمیری موجودگی میں ریکارڈملناہے تو 26 اکتوبرکوآجاتاہوں،26 سے 28 اکتوبرتک کراچی میں رہوں گا،تمام سیکرٹریزآجائیں،دیکھتاہوں ریکارڈ کیسے نہیں ملتا،فی الحال توکوئی ادارہ تعاون نہیں کررہا۔
ضرور پڑھیں: انورمجید کوراولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرادیتے ہیں،سندھ کے ڈاکٹرز کی رپورٹس پراعتبارنہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی دوسری پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔چیف جسٹس نے سربراہ جے آئی ٹی سے استفسارکیاکہ تحقیقات مکمل ہوگئیں؟جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں،معاملہ جعلی اکاؤنٹس سے زیادہ پیچیدہ ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چورمرجائیں گے،ایک پیسہ نہیں دیں گے،چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیاآپ معاملے کی تہہ تک پہنچ جائیں گے؟سربراہ جے آئی ٹی احسان صادق نے کہا کہ معاملے کی حقیقت کاپتہ چلائیں گے،سندھ حکومت ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ جے آئی ٹی گزشتہ 10 سال کے ٹھیکوں کاریکارڈمانگ رہی ہے،اتنازیادہ ریکارڈحاصل کرنااوردینامشکل کام ہے،رنگ وروغن کے ٹھیکے کی تفصیل بھی مانگی ہے،46 کمپنیوں اورافرادکے نام بھجوائے گئے ہیں،ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہناتھا کہ ہرٹھیکے کی تفصیل سے 46افرادکے نام ڈھونڈناپڑتے ہیں،اب تک 46میں سے 6افرادکے ٹھیکے ملے ہیں،10 ملین سے زائد کے ٹھیکوں کی تفصیلات دے رہے ہیں،ٹھیکوں کاریکارڈایک جگہ پرموجودنہیں ہوتا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگرمیری موجودگی میں ریکارڈملناہے تو 26 اکتوبرکوآجاتاہوں،26 سے 28 اکتوبرتک کراچی میں رہوں گا،تمام سیکرٹریزآجائیں،دیکھتاہوں ریکارڈ کیسے نہیں ملتا،فی الحال توکوئی ادارہ تعاون نہیں کررہا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاان لوگوں کوتعاون کیلئے تحریری درخواست دی تھی؟سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ تعاون کیلئے تحریری درخواست دی گئی تھی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے وابستہ کچھ لوگ مفرورہیں،احسان صادق نے کہا کہ مقدمے سے جڑے سندھ کے کئی افسران بیرون ملک منتقل ہوگئے،جاں بحق 2 افرادکے بھی بینک اکاؤنٹس کھولے گئے،جعلی اکاؤنٹس اورکمپنیوں کے ذریعے رقوم منتقل کی گئیں۔سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ رکشہ ڈرائیور،فالودے والے کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے تھے،سیکرٹری توانائی تعاون نہیں کررہے،اب تک کی تحقیقات کے مطابق بہت بڑافراڈہوا،جعلی اکاؤنٹس سے 47 ارب کی ٹرانزیکشنزسامنے آئی ہیں۔
عدالت نے سندھ حکومت کوریکارڈفراہمی کیلئے 4ماہ کاوقت دینے کی استدعامستردکردی،چیف جسٹس نے کہا کہ4 ماہ کاوقت نہیں دے سکتے،کارسرکارمیں مداخلت پرکارروائی ہوگی،
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 36 بے نامی کمپنیوں سے مزید 54ارب منتقل کئے گئے،اومنی گروپ کی متعددکمپنیاں کیس سے منسلک ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیارقوم اب بھی اکاؤنٹس میں موجودہیں؟احسان صادق نے کہا کہ رقوم نکلواکراکاؤنٹس بندکردیئے جاتے تھے،چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ سندھ حکومت 4 روزمیں جے آئی ٹی کوریکارڈفراہم کرے،درکارریکارڈتلاش کر کے آئندہ سماعت پرپیش کیاجائے،تمام متعلقہ سیکرٹریزریکارڈ لے کرخودپیش ہوں۔