پچاس لاکھ گھر صرف اعلان سے نہیں بن جائیں گے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیراعظم جاکر کچی آبادیوں کے حالات دیکھیں اور پچاس لاکھ گھر صرف اعلان سے نہیں بنیں گے۔
اسلام آباد میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کچی آبادیوں میں حالات رہنے کے قابل نہیں، حکومت کا کام ہے کچی آبادی کے مکینوں کو سہولیات دے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے کہا کہ پچاس لاکھ گھر بنانے کا وزیراعظم نے اعلان کیا ہے، عدالت تھوڑا وقت دے عملدرآمد رپورٹ دیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم کر کے بتائیں وزیراعظم کب فارغ ہیں، وزیراعظم خود چل کر کچی آبادیوں کے حالات دیکھیں، وزیراعظم کو حکم جاری نہیں کر رہا، بطور چیف ایگزیکٹو انہیں معلوم ہونا چاہیے کچی آبادی میں کتنے مکین رہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پچاس لاکھ گھر بنانا خالہ جی کا گھر نہیں، اس کے لیے وقت اور پیسہ درکار ہوگا، اتنے گھر صرف اعلان سے نہیں بن جائیں گے، کئی لوگ ایک گھر میں چار خاندان رجسٹرڈ کروا لیں گے تاکہ زیادہ گھر ملیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کی کچی آبادیاں رہنے کے قابل نہیں، کیوں نہ کمیشن بنا کر پشاور کی کچی آبادی کا جائزہ لے لیں، حد ہوگئی ہے پھر کہتے ہیں تبدیلی آگئی ہے، ہچکی فلم دیکھیں تو معلوم ہوگا غریبوں کیساتھ کیا سلوک ہوتا ہے، اس میں کچی آبادی والوں کی زندگی کی عکاسی ہے، حکومت کی نیت پر شک نہیں، نئے گھروں کے تعمیر تک کچی آبادیوں کی حالت میں بہتری کریں۔