”ان تمام افراد کو عدالت لے آﺅ ۔۔۔“ چیف جسٹس نے سب سے دبنگ حکم جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے دبئی میں جائیداد رکھنے والے 20 پاکستانیوں کو آئندہ جمعرات کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں فارن اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی، ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 374 لوگ کہتے ہیں کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا لیا،150 لوگ ایسے ہیں جنہوں نے انکم ٹیکس گوشواروں میں دبئی پراپرٹی ظاہر نہیں کی جب کہ 82 افراد نے پراپرٹی ملکیت سے انکار کیا ہے، تحقیقات کی جا رہی ہیں جن لوگوں نے جواب نہیں دیا ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔
گورنر اسٹیٹ بنک نے عدالت کو مزید بتایا کہ دبئی میں پراپرٹی رکھنے والوں پر کام ہورہا ہے، ہم نے ان سے بیان حلفی مانگے ہیں، ٹیکس مقاصد کے لیے کچھ ممالک نے اکاؤنٹ کی معلومات دینا شروع کر دی ہے، برطانیہ میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی معلومات ملی ہیں لیکن بینک اکاؤنٹ تا حال پتہ نہیں چل سکے، سوئٹزرلینڈ میں پاکستانیوں کے اکاؤنٹ کے بارے میں معلومات نہیں لی جا سکتی بینک حکام عدالت کے ساتھ معلومات شیئر کر سکتے ہیں، پاکستانی بینکوں کی دبئی میں موجود شاخیں وہاں کے قانون کے ماتحت ہیں،دبئی اور سوئس بینکوں کا ڈیٹا ہمیں نہیں مل سکتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیسہ باہر لے کر جانے والے ملک کے دشمن ہیں، دبئی میں ایک ہزار ارب روپے کی جائیدادیں خریدی گئیں، وہاں پراپرٹیز خریدنے والے کون ہیں، ان لوگوں کو بلا لیں آکر بتا دیں باہر جائیداد کیسے بنائی، یہ رقم واپس آ جائے تو ڈیم بنایا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت کس بات کا انتظار کررہی ہے، قانون موجود ہے تو کارروائی کریں، پرچہ بناکر لوگوں کو اندر ڈالیں، جن کی جائیدادیں ہیں ان میں سے 10 نمایاں لوگوں کے نام بتادیں، عدالت ان لوگوں کو طلب کر لیتی ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ موجودہ قوانین میں گرفتاری نہیں ہو سکتی، ٹیکس حکام متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کریں گے۔
عدالت نے دبئی میں جائیداد رکھنے والے 20 پاکستانیوں کو طلب کرتے ہوئے تمام افراد کو آئندہ جمعرات کو پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی نوٹس کی تعمیل ایف آئی اے کی ذمہ داری ہوگئی۔