کاش میں پنجابی نہ ہوتا کیونکہ۔۔۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم کیس کی سماعت کے دوران انوکھی خواہش کر ڈالی
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ کاش میں پنجابی نہ ہوتا سندھی یا بلوچ ہوتا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے کالا باغ ڈیم سے متعلق درخواست کی سماعت کی
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ووٹ کی عزت کا مطلب عوام کو بنیادی حقوق دینا ہے، صاف پانی اور صاف ہوا کا ہونا لازمی ہے، مون سون بارشوں کا پانی ضائع ہو جاتا ہے، شہباز شریف نے تسلیم کیا کہ 4 ارب روپے لگا کر بھی ایک قطرہ پانی نہیں نکالا، آنے والے دنوں میں قوم کے لیے عذاب بن جائے گا، آصف زرداری اور نواز شریف بتائیں انہوں نے پانی کے لیے کیا کیا؟سماعت کے دوران بیرسٹر اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ کالا باغ ڈیم کا نام سن کر سندھ اور کے پی کے میں احتجاج شروع ہو جاتا ہے، اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم نہیں بن
سکتا، پیپلز پارٹی دور میں صوبوں کو آئینی ضمانت دینے کی بات کی گئی تو صوبوں نے کہا کہ آئین کی اپنی ضمانت کون دے گا۔آپ کیا چاہتے ہیں ہم آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں، ڈیم بنانے سے آخر کس نے روکا ہے، جن ڈیموں پر اختلاف نہیں وہ کیوں نہیں بن رہے، عید کے بعد سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک عدالت کو بریفنگ دیں گے، کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کی مہم کراچی
رجسٹری سے شروع کریں گے، کاش میں پنجابی نہ ہوتا سندھی یا بلوچ ہوتا، ہمیں کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، معاملے کو جذبات نہیں تدبر سے دیکھیں گے، اس پر مکمل بحث کروائیں گے، کالا باغ ڈیم پر کسی صوبے کو دوسرے صوبے سے لڑوانا نہیں چاہتے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کالا باغ ڈیم پر سیمینار کروائے گا (ز،ط)