چیف جسٹس کے پاس فریادی بن کر گیا تھا‘وزیرِ اعظم نے اعتراف کر لیا
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں ملک کا وزیرِ اعظم جبکہ چیف جسٹس ایک ادارے کے سربراہ ہیں، اگر ہم ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا؟
سرگودھا میں گیس فراہمی کے دو منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر اپنے دھواں دار خطاب میں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ اداروں میں بات نہیں ہے، اب چیف جسٹس اور میرے درمیان ملاقات ہوئی تو کہا جا رہا ہے کہ ملاقات تو ٹھیک ہے لیکن ٹائمنگ ٹھیک نہیں ہے۔ ہمارے مخالفین کو دوسری تکلیف ہے کہ وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس سے ملاقات کی۔ ملاقات میں نے کی ہے تکلیف مخالفین کو کیوں ہو رہی ہے۔ ایسی سیاست کا خاتمہ کریں گے، چاہے عمران خان اور آصف زرداری کو تکلیف ہو۔
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ میں نے چیف جسٹس سے رابطہ کیا کہ ملاقات کرنی ہے جس کے بعد میری ان سے 2 گھنٹے ملاقات ہوئی، امید ہے انھوں نے ہماری بات سنی ہو گی، میں نے بھی ان کی باتیں سنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ فریادی بن کر گیا تھا، ہاں میں بالکل ملک کا فریادی بن کر گیا تھا، اگر ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا؟ ہم نے ملاقات میں کوئی ذاتی بات نہیں کی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف الزامات میں کوئی حقیقت نہیں، ایسے الزام لگائے جاتے ہیں جن کا نہ سر ہوتا ہے اور نہ پاؤں، ہمیں نیب کی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ کا کوئی الزام ہے نہ حقیقت، اس کو بنیاد بنا کر وزیرِ اعظم کو فارغ کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کا حکم آیا تو نواز شریف نے سیاہی خشک ہونے سے پہلے عہدہ چھوڑ دیا۔ اب وقت ثابت کر دے گا کہ تاریخ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیسے دیکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی حکومت پاکستان اور عوام کے مسائل کرنے کے لیے کام کرتی ہے جبکہ ماضی کی حکومتیں اپنی جیبیں بھرنے کے لیے کام کرتی تھیں۔ ماضی کی حکومتوں میں سڑکیں بنیں نہ بجلی کے گھر بنے۔ پورے پاکستان میں ن لیگ اور نواز شریف کے ہی کام نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف اور زرداری دور میں ہر طرف افراتفری تھی، دونوں نے ملک کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ تاہم مشکلات کے باوجود ن لیگ نے جو کام کیے چیلنج کرتا ہوں کسی دوسری حکومت نے نہیں کیے۔ جب سے پاکستان بنا 20 ہزار میگا واٹ بجلی لگی تھی، موجودہ حکومت نے 10 ہزار 500 میگا واٹ بجلی پیدا کی۔ آج صرف سرگودھا یا پنجاب میں نہیں پورے پاکستان میں نواز شریف کے ترقیاتی کام ملیں گے۔
وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ الیکشن میں پیسہ خرچ نہیں کیا، پیسے دے کر ایوانوں میں پہنچنے والے عوام کی خدمت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے بارے میں بیان دیا، جو پیسے دے کر چیئرمین سینیٹ بنا وہ پاکستان کی کیا خدمت کرے گا، ہمیں ایسی سیاست قبول نہیں، اس کیخلاف بات کرنا جہاد سمجھتا ہوں۔ جو سینیٹر ایوان میں بیٹھے ہیں ان کا ضمیر بھی مطمئن نہیں ہو گا۔