ٹھیک ہے ہم آپ پر قائم تمام کیس ختم کردیتے ہیں ، مگر ایک شرط پر ۔۔۔۔ سپریم کورٹ نے ڈیل ملک ریاض کے سامنے رکھ دی ،چیئرمین بحریہ ٹاؤن کیا چاہتے ہیں ؟ تازہ ترین خبر
سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت پیر کو ہوئی چیف جسٹس کی عدالت کے کمرہ نمبر ایک میں لوگوں کا ایک ہجوم تھا جو اس کیس کی سماعت سننے کے لیے آئے تھے ان میں ایسے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی جو
جعلی بینک اکاؤنٹس سے اربوں روپے بیرون ملک بیجھے جانے کے مقدمے کی سماعت کو دیکھنے کے لیے آئے تھے۔ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض عدالت میں پیش ہوئے کیونکہ عدالت نے اُنھیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا۔ کمرہ عدالت پہنچنے سے پہلے صحافیوں نے بحریہ ٹاون کے مالک سے سوالات کرنے کی کوشش کی تو وہ ہر سوال کے جواب میں نوکمنٹس کہہ کر جان چھڑاتے رہے ۔ کمرہ عدالت میں بھی وہ آخری نشتسوں پر بیٹھے ہوئے تھے تاکہ چیف جسٹس کی نظر نہ پڑے لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی اور سماعت شروع ہونے کے کچھ دیر کے بعد ہی چیف جسٹس نے اُنھیں روسٹرم پر آنے کا حکم دیا۔
ان کی آمد سے قبل ہی روسٹرم پر ملک ریاض کے وکلا کی ایک فوج پہلے سے ہی روسٹرم کے اردگر مورچہ زن تھی۔ ملک ریاض جب روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے اُنھیں مخاطب کرتے پوچھا کہ ‘ہر برے کام میں آپ کا نام کیوں آتا ہے’۔ اس پر بحریہ ٹاؤن کے مالک نے کہا کہ اُنھوں نے اچھے کام بھی کیے ہیں اور ان کے خلاف کوئی بات ہے تو بتائی جائے اور وہ تمام معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
چیف جسٹس نے ملک ریاض کو کہا کہ وہ پہلے بھی اُنھیں یہ پیشکش کرچکے ہیں کہ ایک ہزار ارب روپے ادا کر کے تمام مقدمات سے اپنی جان چھڑا لیں تاہم بحریہ ٹاون کے سربراہ نے اس پر مسکراتے ہوئےخاموشی اختیار کی۔چیف جسٹس نے دیامیر بھاشا ڈیم کا ذکر کیے بغیر کہا کہ چلیں ملک صاحب، آپ پانچ سو ارب دے دیں تو وہ خود عملدرآمد والے بینچ میں بیٹھ کر ان کے خلاف تمام مقدمات کو ختم کردیں گے۔ ملک ریاض اس پر بھی مسکرا دیے تو بینچ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب
نثار نے سخت رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ ‘ملک صاحب، وہ دور گئے جب آپ حکومتیں بنواتے اور توڑ واتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہوگا’۔ اس پر ملک ریاض نے برملا جواب دیا کہ ‘اللہ کی قسم میں ملک نہیں چلاتا۔’ عدالت نے بحریہ ٹاون کے مالک سے کہا کہ وہ سنہ 1980 میں اپنی مالی پوزیشن دیکھیں اور آج کی مالی پوزیشن دیکھیں تو سب کچھ سمجھ میں آجاتا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اب نیب ملک ریاض کا معاملے کو دیکھے گی۔سپریم کورٹ ٰ نے وفاقی حکومت کو جعلی بینک اکاؤنٹس کے مقدمے میں سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعلی سندھ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ (ش س م)