اسے کہتے ہیں انصاف کا بول بالا۔۔۔ سیاسی رہنماؤں کو گاڑیاں واپس کرنے کے فیصلے کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے قریبی ساتھی سے اہم مطالبہ کر ڈالا
جسٹس (ر) دوست محمد خان کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے جسٹس (ر) دوست محمد سے کورٹ کی فراہم کردہ سرکاری گاڑی واپس لینے کے احکامات جاری کردیے۔ سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں سرکاری لگژری گاڑیاں غیر متعلقہ
افراد کے زیرِ استعمال ہونے پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، جس میں بینچ میں موجود جسٹس مشیر عالم نے مذکورہ احکامات دیے۔واضح رہے کہ جسٹس (ر) دوست محمد خان نے گزشتہ روز ہی خیبر پختونخوا کے نگراں وزیرِاعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا۔رواں سال مارچ میں ریٹائرڈ ہونے والے جسٹس دوست محمد خان کو ریٹائرمنٹ کے آخری ایام میں تنازعات کا سامنا رہا، جب انہوں نے اپنے اعزاز میں ہونے والے ایک ریفرنس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔اسی قسم کے ایک تنازع نے گزشتہ روز بھی سراٹھایا جب خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹری محمد اعظم خان نے حلف نامہ جمع کرایا جس
میں انہوں نے اقرار کیا کہ تمام غیر مجاز افراد سے سرکاری گاڑیاں واپس لی گئی اور حکومت نے آخری مرتبہ 2013 میں بلٹ پروف گاڑیاں خریدی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کو 2 بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی گئیں، جو اب نگراں وزیراعلیٰ کو فراہم کردی جائیں گی۔اس حوالے سے چیف جسٹس نے احکامات دیے کہ اب جبکہ نگراں وزیراعلیٰ کو 2 سرکاری گاڑیاں دے دی گئیں ہیں تو ان کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی گاڑی واپس لی جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جسٹس (ر) دوست محمد خان کو ریٹائرڈ ہوئے ایک مہینہ ہوگیا لیکن وہ اب تک
سرکاری گاڑی استعمال کررہے ہیں، اور اب جبکہ وہ سیاسی عہدے پر فائز ہوچکے ہیں اس لیے ان سے تمام گاڑیاں واپس لے لی جائیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اب سمجھ آئی کہ انہوں نے اپنے اعزاز میں سپریم کورٹ کی جانب سے ریفرنس دیے جانے سے کیوں انکار کردیا تھا’۔ چیف جسٹس نے سینئر قونصلر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب جسٹس (ر) دوست محمد خان نے اعزازی
ریفرنس سے انکار کے پیچھے کسی وجہ کے ہونے سے انکار کیا تو کسی نے ان کی بات پر یقین نہیں کیا۔اس موقع پر بینچ کا کہنا تھا کہ واپس لی گئی گاڑیوں کو لاوارث نہ چھوڑا جائے ورنہ انہیں نقصان پہنچے گا۔واضح رہے اپریل میں چیف جسٹس نے اپنے دورہ پشاور کے دوران وکلا کو جسٹس (ر) دوست محمد خان کی جانب سے ریفرنس سے انکار پر پھیلی قیاس آرائیوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا، وکلا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور دیگر ججز نے جسٹس (ر) دوست محمد خان سے کئی بار درخواست کی لیکن انہوں نے انکار کردیا(ز،ط)