تم بڑے ڈرامے باز ہو۔۔۔چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ بات کیوں اور کسے کہہ دی؟ سپریم کورٹ سے ناقابل یقین خبر آ گئی
بھٹہ مزدوروں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے بھٹہ مزدور بارے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ تم ایک بڑے ڈرامے باز ہو،میں تمہیں پہلے بھی ایک بار سن چکا ہوں، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ میں بھٹہ مزدوروں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کی،
مزدور عنایت میں عدالت میں پیش ہو کر دہائی دی کہ اس کے دو بچوں سے ایس ایچ او نے سادہ کاغذ پر انگوٹھے لگا لئے ہیں اب وہ ساری زندگی غلامی کریں گے ۔چیف جسٹس نے مزدور سے استفسار کیا کہ تم نے بھٹہ مالک سے کتنا ایڈوانس لیا ہے ؟اس پر مزدور نے بتایا کہ میں نے بھٹہ مالک سے 10 لاکھ روپے قرض لیا تھا جو مالک نے معاف کردیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تم ایک بہت بڑا ڈرامہ ہو ،میں تمہیں پہلے بھی ایک بار سن چکا ہوں،مزدور نے کہا کہ میں ڈرامہ نہیں کررہا میرے بچوں کو بازیاب کرایا جائے،مزدور نے مزید کہا کہ میری ٹانگ دو جگہ سے ٹوٹی ہوئی
ہے مجھے بیت المال سے وہیل چیئر دلوائی جائے۔ چیف جسٹس نے بیت المال کو مزدورکو وہیل چیئر فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی اور متعلقہ ایس ایچ او کو مزدورکے دونوں بچوں سمیت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جبکہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ایئرلائنز کے چیف ایگزیکٹوز کو 12 مئی کو کراچی رجسٹری میں طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایئرلائنز کے ملازمین کی جعلی ڈگریوں کے معاملے کی سماعت کی،
جس سلسلے میں ڈائریکٹر سول ایوی ایشن عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈائریکٹر سول ایوی ایشن سے پوچھا کہ ملک میں کتنی ایئرلائنز ہیں؟ ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ملک میں 4 ایئر لائنز کام کررہی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پی آئی اے کے ڈیٹاکی تصدیق ہوگئی ہے؟ کتنے ملازمین ہیں جن کے ڈیٹا کی تصدیق کا ہم نے کہا تھا؟ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 1972 ملازمین کے ڈیٹا کی تصدیق کا کہا گیا تھا، 225 ملازمین کا ڈیٹا آیا، 108کی تصدیق ہوچکی ہے ،117ملازمین کی
رہتی ہے، کافی ملازمین ایسے ہیں جن کی ڈگری جعلی ہے جب کہ 24 پائلٹس کی ڈگریاں بھی جعلی ثابت ہوئیں۔عدالت نے کہا کہ ابھی تک ایئرلائنز کی جانب سے ملازمین کا مکمل ڈیٹا نہیں دیا گیا، جعلی ڈگریوں کے معاملے پر ملازمین کا کچھ ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے، ایئر لائنزکے چیف ایگزیکٹوز آکر اس معاملے کی وضاحت کریں۔ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ نجی ایئرلائن کے مالک شاہد خاقان عباسی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چیئرمین کی حیثیت سے بلالیتے ہیں، کراچی آجائیں، بطور وزیراعظم نہ آئیں۔(س)