چلا س میں سکول جلائے جانےکا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایسا دبنگ حکم جاری کر دیا کہ انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گلگت بلتستان کے علاقے دیامیر میں لڑکیوں کے اسکول جلائے جانے کا نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس نے اسکول جلائے جانے کے واقعات پر حکومت پاکستان، سیکریٹری آزاد کشمیر گلگت وبلتستان افئیرز اور سکیرٹری داخلہ سے 48 گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر کے علاقے چلاس میں تعلیم دشمن عناصر نے حملہ کرکے 12 اسکول جلادیئے تھے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق نامعلوم شرپسندوں نے زیر تعمیر اسکولوں کو آگ لگا کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی تاہم پولیس اور انتظامیہ کی کارروائی پر شرپسند عناصر فرار ہوگئے جن کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔دوسری جانب تعلیم دشمن عناصر کی کارروائی کے خلاف دیامر کے صدیق اکبر چوک پر شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور اسے بچوں کے
روشن مستقبل پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات افسوسناک اور ناقابل قبول ہیں۔نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے دیامیر میں لڑکیوں کے اسکول جلائے جانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث افراد کی نشاندہی کرکے ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گلگت بلتستان کے علاقے دیامیر میں اسکول جلائے جانے کا نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس نے اسکول جلائے جانے کے واقعات پر حکومت پاکستان ، سیکریٹری آزاد کشمیر گلگت وبلتستان افئیرز اور سکیرٹری داخلہ سے 48 گھنٹوں میں جواب طلب کر لیا۔واضح رہے کہ
گزشتہ روز چلاس اور دیامر میں شرپسندوں نے 12 گرلز سکولوں میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔ اسکولوں میں بارودی مواد کے دھماکے بھی کیے گئے تھے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے ٹاون چلاس میں تعلیم دشمن عناصر نے تعلیمی اداروں پر حملہ کر کے املاک کو آگ لگا دی۔چلاس میں رات گئے نامعلوم افراد نے تعلیمی اداروں میں توڑ پھوڑ کی جس کے بعد
املاک کو آگ لگانے کے بعد فرار ہوگئے۔پولیس کے مطابق تعلیم دشمن عناصر کی جانب سے 12 تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیا جب کہ دو تعلیمی اداروں میں بارودی مواد کے دھماکے بھی کئے گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق نامعلوم شرپسندوں نے زیر تعمیر اسکولوں کو آگ لگا کر نقصان پہنچانے کی کوشش کی
تاہم پولیس اور انتظامیہ کی کارروائی پر شرپسند عناصر فرار ہوگئے جن کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ، پولیس اور تعلیمی ماہرین کا اجلاس طلب کرلیا گیا، ضلع میں تعلیمی ماحول کو محفوظ اور ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔دوسری جانب تعلیم دشمن عناصر کی کارروائی کے خلاف دیامر کے صدیق اکبر چوک پر شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور اسے بچوں کے روشن مستقبل پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات افسوسناک اور ناقابل قبول ہیں۔(ف،م)