چین میں مسلمانوں کو گرفتار کر کے جیل میں کس کام پر مجبور کیا جا رہا ہے ؟جان کر ہر مسلمان کی آنکھوں میں آنسو آجائیں
چین میں مسلم اکثریتی صوبے ژن جیانگ میں مسلمانوں پر مذہبی پابندیوں کی خبریں تسلسل کے ساتھ آتی رہتی ہیں۔ اب گزشتہ ماہ رمضان کے دوران چینی حکام کی طرف سے سکولوں میں مسلمان طالبات سے ایک ایسے کاغذ پر دستخط کروانے کی خبر سامنے آ گئی ہے کہ سن کر ہر مسلمان کو غصہ آ جائے۔ اے بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ژن جیانگ کی ایک یغور مسلمان طالبہ نے بتایا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران حکومتی عہدیدار ہمارے سکول میں آئے اور ایک
کاغذ پر ہم تمام مسلمان طالبات سے دستخط کروائے۔ اس کاغذ پر لکھی تحریر میں ہم سے عہد لیا گیا تھا کہ ہم نہ روزہ رکھیں گی اور نہ ہی مسجد جائیں گی۔رپورٹ کے مطابق ژن جیانگ میں چینی حکومت نے تعلیم نو کیمپس کے نام سے کئی جیلیں بھی بنا رکھی ہیں جن میں لاکھوں مسلمانوں کو قید رکھ کر ان کو دوبارہ تعلیم دینے کے نام ان کے مذہبی عقائد بھی تبدیل کروائے جا رہے ہیں۔ چینی حکومت کے اس اقدام پر دیگر ممالک میں موجود یغور مسلم کمیونٹی کی
طرف سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں آسٹریلوی دارالحکومت کنبرا میں چینی سفارتخانے کے سامنے یغور مسلمانوں نے احتجاج کیا جہاں ایک 17سالہ طالبہ نے تقریرکی اور چینی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”تم نے کہا تھا کہ تم ملک میں نسلی گروپوں کا اتحاد چاہتے ہو لیکن پھر تم نے ژن جیانگ میں تعلیم نو(Re-education)کیمپ کھول دیئے جن میں تم لاکھوں یغور مسلمانوں کو قید کرکے ان کے مذہبی عقائد زبردستی تبدیل کروا رہے ہو۔کیا نسلی گروپوں کے اتحاد سے تمہارا یہ مطلب ہے؟“