چین سے رمضان میں روزہ رکھنے پر پابندی
چین کے علاقے سنکیانگ میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین، طلباء اور اساتذہ پر بدھ کے روز سے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران روزہ رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
اس اقدام پر ایک جلاوطن گروپ کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
سنکیانگ، بنیادی طور پر مسلمانوں اور ایغور اقلیت کا آبائی علاقہ ہے۔ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی جو باضابطہ طور پر ملحد ہے، اس نے اس علاقے میں کئی سالوں سے روزے رکھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کے بعد سے ایغور اور ریاستی سیکیورٹی فورسز کے درمیان اکثر اور باقاعدہ ہلاکت خیز جھڑپیں دیکھنے میں آئی ہیں۔
چین کے کئی علاقوں میں ہونے والے حالیہ مہلک حملوں کا الزام بیجنگ نے ان عسکریت پسندوں پر عائد کیا ہے جو وسائل سے مالامال اس علاقے کی آزادی کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری ریڈیو بوزہو اور ٹی وی یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ رمضان کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی کا نفاذ کمیونسٹ پارٹی کے اراکین، اساتذہ اور نوجوانوں پر ہوگا۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہم ہر ایک کو یاد دلاتے ہیں کہ انہیں رمضان کے روزے رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
مغربی سنکیانگ میں کراکش کاؤنٹی کے موسمیاتی ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ’’اعلٰی حکام کی ہدایات کے مطابق یہ بتایا جاتا ہے کہ تمام موجودہ اور ریٹائیرڈ عملے کو رمضان کے دوران روزے رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ مذہبی اور ثقافتی پابندیوں سے ایغور اور دیگر مسلم اقلیتوں میں کشیدگی پیدا ہوگی، جو وسطی ایشیا سے ملحق وسیع علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں۔
اسی دوران ترفان شہر کے تجارتی معاملات کے ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر پیر کے روز کہا تھا کہ ’’سرکاری ملازمین اور طالبعلم روزہ نہیں رکھ سکتے اور دیگر مذہبی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق چین نے ماضی میں بھی کہا تھا کہ روزے رکھنے پر پابندی کا مقصد سرکاری ملازمین کی صحت کو یقینی بنانا ہے۔
اے ایف پی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پیر کے روز چینی حکام نے مبینہ طور پر ایغور افراد کو مفت کھانا فراہم کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی اور انہوں نے گھروں میں چیکنگ بھی کی تاکہ معلوم کرسکیں کہ کسی نے روزہ تو نہیں رکھا ہوا ہے۔
ایک جلاوطن گروپ ورلڈ ایغور کانگریس کے ترجمان دلکت راکت نے کہا کہ ’’اس قسم کے جابرانہ اقدامات کے ذریعے ایغور افراد کے عقائد پر پابندی لگانے کی چین کی کوشش مزید تنازعہ کو پیدا کرے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایغور قوم کی مذہبی آزادی کو یقینی بنائے اور رمضان پر سیاسی جبر کو ختم کرے۔