چین نے بڑی بڑی کرینیں بھارت کی سرحد پر پہنچادیں، یہاں زمین سے کیا چیز نکال رہا ہے؟ ایسا انکشاف کہ پورے بھارت کے ہوش اُڑگئے

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی گزشتہ دنوں چین کے دورے پر گئے اور بہت خوش خوش واپس لوٹے۔ ان کی یہ خوشی دیرپا ثابت نہیں ہو سکی کیونکہ اب پتا چلا ہے کہ ریاست ارونا چل پردیش کی سرحد پر چین کی بھاری مشینری پہنچ چکی ہے اور پہاڑوں میں گہری سرنگیں کھود کر دن رات قیمتی معدنیات اس علاقے سے نکالی جا رہی ہیں۔ تجزیہ کار تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ چین کی جانب سے ریاست ارونا چل پردیش کے سرحدی علاقے میں کان کنی دونوں ممالک کے درمیاں ایک نئے تنازعے کا سبب بننے والی ہے۔

ریاست ارونا چل کے سرحدی علاقے میں سونے کی کانیں پائی جاتی ہیں جبکہ چاندی اور دیگر قیمتی معدنیات بھی بھاری مقدار میں موجود ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت تک دریافت کئے جاچکے ذخائر کی مالیت 60 ارب ڈالرسے زائد ہوسکتی ہے۔ساﺅتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق چین کی جانب سے کان کنی کا ایک بڑا پراجیکٹ بھارتی سرحد کے قریب چینی علاقے لونزے کاﺅنٹی میں جاری ہے۔

ریاست ارونا چل پردیش کو چین جنوبی تبت کا حصہ قرار دیتا ہے جبکہ بھارت اسے اپنا حصہ قرا ردیتا ہے۔ چین اس علاقے میں ناصرف بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تعمیر کررہا ہے بلکہ معدنیات کے بڑے پراجیکٹس پر بھی کام کرہا ہے ۔ بھارت میں یہ تاثر پایاجاتاہے کہ چین کی جانب سے اس علاقے کے معدنی ذرائع کے پراجیکٹس پر کام شروع کرنا رفتہ رفتہ اس خطے پر باقاعدہ قبضہ کرنے کی جانب پیشرفت ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اس سرحدی علاقے میں چین نے گہری سرنگیں کھود لی ہیں جن میں سے معدنی بھرت نکال کر ٹرکوں پر لاد کر بڑے پیمانے پر چین کی فیکٹریوں میں لیجایا جارہا ہے۔ چین نے علاقے میں بڑے پیمانے پر کمیونیکیشن نیٹ ورک اور بجلی کی لائنیں بھی قائم کردی گئی ہیں جبکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ اس علاقے میں ایک بڑ اائیرپورٹ بھی تعمیر کیا جارہا ہے۔

بھارتی حکام اس حوالے سے بھی گو مگو میں مبتلا ہیں کہ ابھی چند دن پہلے ہی تو وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان انتہائی گرم جوشی پر مبنی ملاقاتیں ہوئیں اور دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے کے عہد و پیمان ہوئے۔ اس دورے کے فوراً بعد چین کی جانب سے ریاست ارونا چل پردیش میں معدنیات کے حصول کے لئے کان کنی کی پیشرفت بھارت کے لئے شدید پریشانی کا سبب بن چکی ہے۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.