چینی سفارتکار لی جیان ژاو اسد عمر کیلئے میدان میں آ گئے ، ایسا پیغام جاری کر دیا کہ سن کر عمران خان بھی بہت خوش ہوں گے
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسد عمر کابینہ چھوڑ چکے ہیں تاہم ان کا برطانوی نشریاتی ادارے کو دیا جانے والا انٹروی وائر ل ہو رہاہے جسے ری ٹویٹ کرتے ہوئے چینی ایمبیسی میں ڈپٹی چیف آف مش ” لی جیان ژاو “ نے اسد عمر کی تعریف کی اور کہا کہ اسد عمر ایک عظیم انسان ہیں اور یہ وہ شخص ہیں جو کہ سچ بولنے کی ہمت رکھتا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اسد عمر نے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں مغربی سربراہاں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ” میں نے کبھی بھی اس بات کر لیکچر نہیں دیا کہ کسی ملک کا نظام کیسا ہونا چاہیے ، ممکنہ طور پر مغربی لیڈر خود پر شرمندہ ہوں جب وہ جمہوریت ، آزادی کی بات کرتے ہیں اور پھر وہ سعودی عرب کی جیبوں تک پہنچ جاتے ہیں اور بلین ڈالرز کی کاروباری ڈیلز کرتے ہیں ۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ مغربی دنیا کا لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ کھڑا ہوتاہے اور عوامی سطح پر کہتاہے کہ ” میں ” مجھے سعودی عرب سے بہت زیادہ سرمایہ کاری مل رہی ہے جس کی مجھے فکر کرنے کی ضرورت ہے اور خشوگی کے معاملے پر جوانہوں نے کہا وہ اس پر انہیں شرمندہ ہونے کی ضرورت ہے ۔
سد عمرکا کہنا تھا کہ ہم یکساں ہیں ، باہمی تعلقات ایک جیسے رہتے ہیں اس کے بر عکس کے کہ کو ن طاقت میں ہے ، ہم اپنے چین کے قرضے کے بارے میں فکر کر لیں گے ، مسٹر پومپیو اپنے چین کے قرض کے مسئلے کے بارے میں فکر کریں ، امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ چین کا قرضئی ہے ، امریکہ نے چین کے 1.3 ٹریلین ڈالر دینے ہیں جبکہ پاکستان پر چین کا قرضہ بیرونی قرضوں کا دس فیصد ہے جبکہ 90 فیصد قرضہ چینی نہیں ہے ۔
اسد عمر نے آئی ایم ایف پروگرام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ” ہم نے مختلف وقت میںگزشتہ 30 سالوں میں تقریبا 12 آئی ایم ایف پروگرام کیے ہیں ، لیکن یہ سوال پہلے کیوں نہیں کیا گیا کہ کن ذرائع اور کونسے ملک نے پاکستان کو پیسے ادھار دیئے ؟ لیکن اب اچانک یہ سوال کیوں کیا جا رہا ہے ، اتنی دلچسپی کس چیز کی ہے کہ چین سے پاکستان کو کتنے پیسے آئے ، یہی سوال اس وقت کیوں نہیں کیا گیا جب پاکستان کو پیسے مغربی بینک دیتے تھے ۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردو بدل کیا اور کئی وزراءکے قلمدان تبدیل کر دیئے جن میں سے ایک فواد چوہدری اور اسد عمر بھی ہیں تاہم فواد چوہدری نے اپنی نئی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی قبول کر لی ہے تاہم اسد عمر نے کوئی اور وزارت لینے سے انکار کیا اور کابینہ سے استعفیٰ دیدیا ۔