شادی کی پہلی رات کیسے گزری، داعش کے کارکن سے شادی کرنے والی یورپی لڑکی نے تڑپا دینے والی کہانی سنادی
شام میں داعش کے عروج کے دنوں میں مغربی و یورپی ممالک سے سینکڑوں کی تعداد میں لڑکیاں فرار ہو کر شام گئیں اور وہاں داعش کے شدت پسندوں کے ساتھ شادیاں کیں۔ اب ایسی ہی ایک جرمن لڑکی نے شام جانے اور وہاں ایک شدت پسند سے شادی کے ساتھ اپنے شادی کے حوالے سے اندوہناک کہانی سنا دی ہے۔
میل آن لائن کے مطابق 25سالہ دیریا او نامی اس 25سالہ لڑکی کا تعلق ترک فیملی سے ہے جو کئی دہائیوں سے جرمنی میں مقیم ہے۔ جرمنی میں ماریو شیانیمانیکا نامی جرمن نوجوان اس کا بوائے فرینڈ تھا جس نے اسلام قبول کیا اور داعش میں شامل ہونے کے لیے شام چلا گیا۔ اس کے دو ماہ بعد دیریا بھی جرمنی سے فرار ہو کر اس کے پاس شام چلی گئی اور وہاں دونوں نے شادی کر لی۔
دیریا کا کہنا ہے کہ ”میرے شام پہنچنے کے چند دن بعد ہم نے شادی کر لی اور ہماری شادی کی پہلی رات داعش کے ایک سابق ٹارچر سیل میں گزری۔ اس سیل کے فرش اور دیواروں پر اب بھی انسانی خون کے دھبے موجود تھے۔ چھت سے زنجیریں لٹک رہی تھیں جن کے ساتھ لوگوں کو باندھا جاتا تھا اور ان قیدیوں کو اذیت دینے کے خوفناک ہتھیار بھی وہاں موجود تھے۔ 2015ءمیں ہم دونوں عراق چلے گئے جہاں ہمارے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ اس سارے عرصے میں ہم دونوں کا باہم بہت جھگڑا ہوتا تھا اور بیٹے کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد ہماری طلاق ہو گئی۔“
دیریا نے مزید بتایا کہ ”طلاق کے بعد مجھے جرمنی کے سابق گلوکار ڈینس کسپرٹ نے شادی کی پیشکش کی، وہ بھی اسلام قبول کرنے کے بعد اب شام میں موجود تھا اور داعش کے لیے کام کررہا تھا۔ تاہم میں نے اس کی پیشکش ٹھکرا دی۔ بیلجیئم کے ابو صلاح الدین نامی شخص سے شادی کر لی جو داعش کا کمانڈر تھا۔ شادی کے دو ماہ بعد ہی ابو صلاح الدین ایک ڈرون حملے میں مارا گیا اور میں پھر واپس ماریو کے پاس چلی گئی، لیکن میرے اس کے پاس واپس جانے کے چند دن بعد ہی داعش نے اسے جرمنی کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا اور قتل کر دیا۔ اس کے قتل کے بعد میں انسانی سمگلروں کے ذریعے داعش کے علاقے سے فرار ہو کر ترکی پہنچ گئی جہاں مجھے گرفتار کر لیا گیا اور 2017ءمیں جرمنی ڈی پورٹ کر دیا گیا۔“ رپورٹ کے مطابق دیریا کو جرمنی پہنچنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا اور وہ اب بھی جیل میں ہے۔ وہ ان پانچ جرمن شہریوں میں سے ایک ہے جو شام جا کر داعش میں شامل ہوئے اور پھر واپس جرمنی لوٹے۔