”ہم نے داعش کی مدد کیلئے شام پر حملہ کیا کیونکہ ۔۔۔ “فرانسیسی صدر نے دوٹوک اعلان کردیا
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے کیمیائی حملے کے ذریعے فرانس کی مقرر کردہ ریڈ لائن کو کراس کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی تنصیبات پر حملہ کرنا ناگزیر ہوگیا۔ مئی 2017 سے فرانس کی کوشش رہی ہے کہ شام میں داعش کے خلاف جنگ کا خاتمہ ہو اور امن قائم کیا جائے۔
شام پر حملے کے بعد اپنے بیان میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا 7 اپریل کو دوما میں درجنوں مردوزن اور بچوں کا قتل عام کیا گیا جو کہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی تھی۔ اس حملے کی تمام تر ذمہ داری شامی حکومت پر عائد ہوتی ہے، فرانس نے مئی 2017 میں جو ریڈ لائن مقرر کی تھی اس حملے کے ذریعے اس کو پار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے فرانس کی مسلح افواج کو شام میں مداخلت کا حکم دیا ہے جو بیرون ممالک ان آپریشنز کا حصہ ہے جو امریکہ اور برطانیہ کی مدد سے کیمیکل حملوں کے جواب میں شامی حکومت پر کیا گیا ہے۔ ’ ہمارا حملہ صرف شامی حکومت کی ان تنصیبات تک محدود ہے جو کیمیائی ہتھیاروں کی پروڈکشن کرتی ہیں‘۔
ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا کہ فرانس اور اس کے اتحادی پوری کوشش کریں گے کہ اقوام متحدہ میں عالمی رائے عامہ ہموار کریں اور یقینی بنائیں گے کہ شام دوبارہ ایسا اقدام نہ کرسکے۔ مئی 2017سے فرانس کا موقف بڑا واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ شام میں داعش کے خلاف جنگ کا خاتمہ کیا جائے ، عام لوگوں تک امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے ، اور شام کے مسئلے کا پرامن حل نکالا جائے تاکہ خطے میں استحکام کی فضا برقرار رہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب رات گئے شام پر حملے کا حکم دیا جس کے بعد شامی دارالحکومت دمشق اور حمص دھماکوں سے گونج اٹھے۔ امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے مل کر شام پر میزائل داغے جس کیلئے بحری جہازوں اور جیٹ طیاروں کا استعمال کیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شام میں 120 میزائل داغے گئے جبکہ شام کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے داغے جانے والے 13 میزائل کو حمص کے قریب راستے میں ہی تباہ کردیا گیا ہے۔