مجھے واپس لے جاؤ : بڑے شوق سے داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی آئرش لڑکی کا کیا حال ہو گیا؟ برطانوی اخبار کے انکشافات
داعش کی آئرش دلہن 37سالہ لزا سمتھ نے وطن واپسی کی خواہش کا اظہار کیا ہے، برطانوی اخبار میل کے مطابق اس نے کہا ہے کہ وہ خطرہ نہیں کیونکہ اس کا برطانوی جہادی شوہر مرچکا ہے، لزا سمتھ اپنی دو سالہ بیٹی کے ساتھ شام میں الہال پناہ گزین
کیمپ میں رہ رہی ہے اس نے اس خدشے کی تردید کی کہ وہ سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے اور وہ کسی کو قتل کرنے والی ہے سابق آئرش سولجر کا کہنا ہے کہ اس نےداعش کے لئے لڑائی میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی اس کے جنگجوئوں کو تربیت دی۔ اس نے استدعا کی ہے کہ اسے وطن واپس آنےدیا جائے اس نےوعدہ کیا ہے کہ وہ کسی کو قتل نہیں کرے گی۔ اس کی بچی اس کی پہلی ترجیح ہے اور وہ اسے مغرب میں لانا چاہتی ہے تاکہ تعلیم حاصل کرسکے۔ اپنے فوجی پس منظر کے باوجود جہاں وہ آئرش ڈیفنس فورسز میں پرائیوٹ فوجی تھی اس نے داعش کے لئے لڑنے اور جہادی جنگجوئوں کو تربیت دینے کی تردید کی باور کیا جاتا ہے کہ
اس نے شام جانے سے پہلے اپنے برطانوی شوہر ساجد اسلم کے پاس جانے کے لئے 2013ء یا 2014ء میں آئرلینڈ چھوڑا تھا جو وہاں سپلائی ٹیچر تھا اور لزا کا دعویٰ ہے کہ وہ پچھلے 3ماہ کے دوران مارا جاچکا ہے۔ لزا نے دعویٰ کیا کہ اس نے لڑنا تو درکنار اپنے شوہر کے اصرار کے باوجود ذاتی دفاع کے لئے گن رکھنا بھی پسند نہیں کیا۔ اس نے بتایا کہ وہاپنی بیٹی کو مغرب لےجانے کی خواہشمند ہے کیونکہ یہاں لوگ تعلیم یافتہ نہیں۔دوسری جانب فرانس کے وزیر داخلہ کریسٹوف کاسٹانیر نے کہا ہے کہ سات صنعتی ممالک کے گروپ کے وزراء داخلہ میں شام اور عراق میں موجود ‘داعش’ کے جنگجوئوں اور ان کے خاندانوں کی وطن واپسی کے معاملے سے نمٹنے کے حوالے سے اختلافات پائے جاتے ہیں۔