ڈیموں کی تعمیر کے لئے لاکھوں جمع کروانے والوں کی بھیڑ چیف جسٹس قومی ہیرو بن گئے ، شاندار خبر آگئی

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم تعمیر کرنے کا حکم تاریخی فیصلہ ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے ڈیم کی تعمیر کے فنڈ میں 10 لاکھ روپے عطیہ کا اعلان نہ صرف قابل ستائش ہے اور پوری پاکستانی قوم کے لئے قابل تقلید بھی ہے، ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز چیف جسٹس کے اس فیصلے کی نہ صرف تائید کرتے ہیںبلکہ میں اپنی جانب سے ایک لاکھ روپے اور کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی

ایشن کی جانب سے بھی ایک لاکھ روپے عطیہ کا اعلان کرتا ہوں، یہ بات خوش آئند ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے مطابق ان ڈیمز پر کسی صوبے یا شہر کے درمیان کوئی تنازع نہیں ہے اور اس کونسل نے ان ڈیم کی تعمیر کے لئے منظوری بھی دے رکھی ہے۔بھاشا ڈیم تعمیر ہونے کے بعد اس میں پانی کی گنجائش 6.4 ملین ایکڑ پانی ہوگی ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے

خطاب کرتے ہوئے کیا، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پاکستان شدید مسائل کا شکار ہوسکتا ہے ہمارے ملک میں بدقسمتی سے کروڑوں بلین روپے کا پانی ضائع ہوجاتا ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک سال میں 90 ملین ایکڑ پانی ضائع ہوتا ہے، حکام کے مطابق ایک ملین ایکڑ پانی کی مالیت 50 کروڑ امریکی ڈالر ہے ، پاکستان کا یہ المیہ ہے کہ 70 سالوں میں جتنی حکومتیں آئیں انہوں نے پانی کے

مسئلے کے حل کے لئے ڈیم بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی، دو بڑی جماعتوں نے 30 سال میں تین تین بار حکومتیں کیں اور پانی کے مسئلے پر ووٹ مانگے مگر مسئلے کے حل کے لئے کوئی کوشش نہیں کی تاہم اب میں کراچی کے تاجر ، صنعتکار، ملٹی نیشنل کمپنیوں اور مخیرحضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ انہیں کراچی نے بہت کچھ دیا ہے اب وہ آگے بڑھیں ان ڈیموں کی تعمیر کے لئے دل کھول کر عطیات دیں تاکہ جتنی جلد ممکن ہوسکے یہ ڈیم تعمیر ہوجائیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے پانی کے ذخائر نہ صرف زندگی کی مانند ہیں بلکہ ملک کی زراعت، معیشت، صنعت اور بقاء کے لئے انتہائی ضروری ہیں،حکومت ڈی سیلینیشن کی

متحمل نہیں ہوسکتی لہٰذا BOT بہتر ہے ، پانی کی عدم دستیابی کسی بھی ملک کو خشک سالی اور قحط سالی میں مبتلا کرسکتی ہیں، تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں کئی قومیں پانی عدم دستیابی کے باعث صفحہ ہستی سے مٹ گئیں،پاکستان کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے اگر یہ مسئلہ حل نہ کیا گیا تو پاکستان شدید مسائل کا شکار ہوسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ جب حکومتیں اہم قومی مسئلے پر توجہ نہیں دیتیں اور قومی مفادات کو نظر انداز کرتی ہیں تو انسٹیٹیوشن کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ آگے آئیں اور ملکی مفادکے لئے اپنا کردار ادا کریں،انہوں نے کہا کہ میں کراچی کے میئر کی حیثیت سے چیف جسٹس آف پاکستان اور معزز عدالت کو یقین دلاتا

ہوں کہ کراچی کے عوام اس فیصلے کی نہ صرف پرزور حمایت کرتے ہیں بلکہ ڈیم کی تعمیر کیلئے ہر طرح کے مالی تعاون کے لئے بھی تیار ہیں اور مجھے امید ہے کہ یہ ڈیم جلد تعمیر ہونگے اوران ڈیموں کی تعمیر کے بعد کالا باغ ڈیم بھی تعمیر کیا جائے گاتاکہ ہمارا ملک ترقی، خوشحالی کی جانب گامزن ہو،پاکستان کا مستقبل ہم سے اور ہمارا مستقبل پاکستان سے وابستہ ہے، اس لئے ہمیں ذاتی مفادات سے بالا تر ہوکر ملکی مفادات کے لئے کئے گئے فیصلوں کا ساتھ دینا چاہئے تاکہ ہمارا ملک ترقی کرے، ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ سندھ میں بیڈ گورننس کی مثالیں قائم ہوئی ہیں ، آرٹیکل9- کے تحت عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی کی کے لئے یہ تعین کرتا ہے کہ کوئی بھی ادارہ ملک کی بہتری کے لئے اقدام اٹھا سکتا ہے،میں مایوس نہیں ہوں نہ میری جماعت مایوس ہے

میئر کی حیثیت سے میری کارکردگی سب کے سامنے آئے گی، شہر کی بہتری کے لئے ہرممکن اقدام کریں گے، انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کو اپنا سیوریج کا نظام درست کرنا ہوگا، جن علاقوں میں نل کے ذریعے پانی فراہم نہیں کیا جا رہا وہاں واٹر ٹینکرز کے ذریعے پانی دیا جائے، نظام کو چلانے کے لئے آج ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ فیصلے دے رہی ہے، 140-A پر عملدرآمد کے لئے بھی سپریم کورٹ نے ہدایات جاری کیں، وقت آگیا ہے کہ اب ہم بہتری کی طرف بڑھیں اور مستقبل کے حوالے سے درست اور جامع حکمت عملی اپنائیں تاکہ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.