جب درخت دیوانہ وار زمین چیرتا ہو اآپﷺ کے پاس پہنچا اور کہا” السلام علیک یا رسول اللہ ۔۔۔۔۔“
رسول کریم ﷺ کی امانت و صداقت اور اسوہ حسنہ کو دیکھ کر جہاں لوگ مسلمان ہوئے وہاں کئی لوگوں نے آپﷺ سے معجزات طلب کرکے اسلام قبول کیا ۔احادیث کی کتب میں ایسے معجزات کے بارے مفصل بیان کیا گیا ہے ۔ حضرت بریدہؓ سے منسوب یہ روایت بھی بہت عام ہے کہ ایک دیہاتی نے جب نبی کریمﷺ سے نبوت کا
معجزہ طلب کیا تو آپﷺ نے فرمایا ”تم اس درخت سے جاکر کہو کہ تجھے رسول اللہ ﷺ بلاتے ہیں“ دیہاتی نے جا کر کہا تو درخت نے پہلے چاروں طرف حرکت کی۔ پھر زمین چیرتا ہو اآپﷺ کے پاس جلدی سے پہنچ گیا اور سامنے کھڑے ہو کر کہا” السلام علیک یا رسول اللہ “
دیہاتی نے کہا ”اے اللہ کے رسول ﷺ اب اس درخت کو واپس جانے کی اجازت دیجئے“ آپﷺ نے اجازت دی تو وہ اپنی جگہ پر آپہنچا۔ اس کی جڑیں زمین میں پھر گھس گئیں اور وہ سیدھا کھڑا ہوگیا۔ دیہاتی یہ دیکھ کر مسلمان ہوگیا۔ اس نے حضورﷺ کی خدمت میں یہ درخواست کی کہ مجھ کو سجدہ کرنے کی اجازت دیجئے کہ میں آپﷺ کو سجدہ کروں ۔
آپﷺ نے فرمایا کہ اگر میں کسی انسان کو سجد ہ کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں۔ دیہاتی نے پھر کہا کہ اچھا اپنے ہاتھ اور پاﺅں کو چومنے اور بوسہ دینے کی اجازت دیجئے۔ آپﷺ نے اجازت دے دی اور اس نے آپﷺ کے ہاتھ اور پاﺅں چومے ۔
امام نودیؒ نے اپنی کتاب الاذکار میں اسی حدیث سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ کسی دیندار بزرگ کے ہاتھ پاﺅں محبت سے چوم سکتے ہیں۔
ایک دوسری حدیث میں بھی ایک ایسا ہی معجزہ بیان کیا گیا ہے ۔ترمذی نے ابن عباسؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی نے آکر کہا ” میں کیسے جانوں کہ آپﷺ اللہ تبارک وتعالیٰ کے رسول ہیں؟ “
آپﷺ نے فرمایا” اگر میں اس خوشے کو جو درخت خرما میں لگا ہوا ہے بلاﺅں اور یہ آکر میرے رسالت کی گواہی دے ؟“ چنانچہ اس خوشے کو بلایا۔ وہ درخت سے جھک گیا اور آپﷺ کے پاس گر کر اس نے آپﷺ کے رسول ہونے پر گواہی دی۔ پھر آپﷺ نے اس سے فرمایا کہ تو اپنی جگہ واپس چلاجا۔ وہ اپنی جگہ درخت پر چلا گیا۔ یہ دیکھ کر دیہاتی مسلمان ہوگیا۔