ڈی سی گوجرانوالہ کی پر اسرار ہلاکت کے کیس میں نیا موڑ: سہیل احمد ٹیپو حمزہ شہباز سے کیوں ملنا چاہتے تھے؟ تہلکہ خیز انکشاف
ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پر اسرار موت نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ مقدمہ قتل ماموں کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج تو کر لیا گیا مگر حالات و اقعات خود کشی کی طرف اشارہ بھی کر رہے ہیں۔ کمشنر گوجرانوالہ نے رخصت دینے کی بھائے
ماہر نفسیات سے رجوع کیوں کیا؟ سہیل ٹیپو کا تبادلہ کے لیے بضد کیوں تھے؟ رات بھر لان میں چہل قدمی کی وجہ کیا تھی؟ حمزہ شہباز سے وقوعہ کے روز کس ایجنڈے پر ملاقات تھی؟ سالڈویسٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث افسر کو بچانے کے لیے کس سیاسی خاندان کا دباؤ تھا؟ سہیل ٹیپو سینئر بیوروکریٹ کے قتل کا مدعی پولیس خود کیوں نہ بنی؟ وقوعہ پر والدین کی موجودگی کے باوجود لاہور سے ماموں کو بلا کر مدعی بنانے کی وجہ کیا ہے؟ اگر یہ خود کشی ہی ہے تو پھر پنکھے سے لٹکی لاش کے ہاتھ کیوں بندھے تھے اور کس نے باندھے تھے؟ سہیل ٹیپو کے قتل کا کسے فائدہ تھا اور قتل کیوں کیا گیا؟ یہ تمام سوالات ہیں جن کے جوابات تفتیش کے دوران سامنے آنے کے بعد ہی اصل حقائق کا علم ہو سکے گا۔ موجودہ سیاسی اور انتظامی حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملک کی بیوروکریسی شدید دباؤ میں ہے۔ جائز اور نا جائز کام کرانا کا سیاسی پریشر بد ستور موجود ہے اور ساتھ ہی نیب کی انکوائریاں اور سپریم کورٹ کے از خود نوٹسز سے بیوروکریسی پر خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں جس کی شدت
میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ پنجاب میں ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد چیمہ کی گرفتاری پر پنجاب حکومت اور اہم بیوروکریٹس نے احتجاج اور مزاحمت کرنے کی کوشش کی اور ایک روز قلم چھوڑ ہڑتال بھی کی مگر بے سود رہی۔ نیب کے مقدمات اور فائلیں کھلتی رہیں اور کھل رہی ہیں۔ واضح رہے کہ ڈپٹی کمشن گوجرانوالہ ٹیپو کی ابتدائی پوستمارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی موت خودکشی نہیں بلکہ شواہد قتل کی طرف جاتے ہیں، پوسٹمارٹم کے سربراہ قائم مقام ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر گلزار احمد نے بتایا کہ کمشنر کی ہدایت پر رکنی سینئر ڈاکٹروں کی ٹیمجس میں چیف ایگزیکٹو ہیلتھ ڈاکٹر سیعد اللہ خان، ڈسٹرکٹ آفیسر صاحبزادہ فرید احمد اور ڈاکٹر عمیر شامل تھے،نے بتایا کہ خودکشی کے واقعات میں ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے نہیں ہوتے اس لئے بظاہر یہ قتل نظر آتا ہے، بار یک رسیوں یا تاروں کے گردن پر نشانات ہیں، نشانات 2 سینٹی میٹر کے لگ بھگ ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ باریک تار نائیلون کی رسی استعمال کی گئی ہے اور کلائیوں پر بھی باندھے جانے کے نشانات موجود ہیں، زہر خورانی کے خیال کو سامنے رکھا گیا ہےاور گردن،ہڈیوں اور جلد کے ٹشوز سمیت مختلف اجزا فرانرک سائنس ایجنسی کو بھجوادیئے گئے ہیں امکان ہے کہ ایک ہفتہ کے اند رپورٹ آجائےکی جس سے موت کی وجہ کا علم ہو سکے گا۔ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی جمعرات کو سہیل احمد ٹیپو اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے ۔ضلعی انتظامیہ سہیل احمد کے گھر پہنچی تو دیکھا کہ ان کی ہاتھ بندھی ہوئی لاش پنکھے سے لٹکی ہو ئی ہے۔ سیکیورٹی فورسز سہیل احمد کے اہل خانہ سے ابتدائی تفتیش شروع کر دی ۔اہل خانہ کے مطابق سہیل احمد ڈپریشن کا شکار تھے اور انہیں اپنی نوکری کا بھی دبا ؤ تھا ۔ (م،ش)