ڈیسکون کمپنی کے چیئرمین عبدالرزاق داؤد کے بارے میں ایسے حقائق منظر عام پر آ گئے کہ آپ یہود و ہنود کی کمپنیوں کو ٹھیکے دیے جانے کی سختی سے مخالفت کر ڈالیں گے

نامور کالم نگار نواز خان میرانی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ، ایک مُسلمان کے لئے تو یہ ہے کہ ایک مُسلمان کے دُوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہوتے ہیں، اور ایک انسان کا حق تین چیزیں ہوتی ہیں، کھانا، اُس کو اتنا کھانا چاہئے ، کہ جو کھانا اُس کی پُشت

کو سیدھا رکھے،یعنی زیادہ کھانا نہیں کھانا چاہئے، حضور ﷺ کا فرمان یہ بھی تو ہے ، کہ کھانا بھوک رکھ کر کھانا چاہئے، یعنی ابھی تھوڑی بھوک باقی ہو تو کھانا چُھوڑ دینا چاہئے، مُوجودہ حکومت ، ریاست ِ مدینہ کے نام پر ریاعاکو کھانا انتہائی کم ، بلکہ ایک وقت کی رُوٹی چھوڑ دینے پر مجبور کر رہی ہے، دُوسرا حق یہ ہے ، کہ کپڑا ایسا ہونا چاہئے، جو اُس کی برہنگی چھپا دے، اور اِس حق پر بھی تحریک انصاف انتہائی شدومَد ، محنت اور مشقت بلکہ بڑی ریاضت اور قیمتیں آسمان

پر پہنچا کر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، انسان کا گھر اتنا ہُونا چاہئے، کہ جو اُس کو پناہ دے سکے، اب یہ ہر انسان کی اپنی عقلی استعداد پہ منحصر ہے کہ پناہ سے وہ کیا مراد لیتا ہے، اگر اُس کی اِس فہم و فراست میں ، اُس کا ظرف بھی شامل کر دیں، تو بات زیادہ واضح ہو جائے گی، حضرت جنید بغدادی ؒ اِسی لئے فرماتے ہیں، کہ اُس شخص کے ساتھ محبت کرنی چاہئے کہ جو نیکی کر کے بُھول جائے، اور جو حَق اُس پر ہو

وہ اَدا کرے، اب ہمارے صحافی بھائیوں کا اپنے وزیر فیصل واڈوا پہ کیا حق ہے ؟، اور وَاڈوا کا ان پر کیا حق ہے، یہ فیصلہ قارئین آپ خود کریں، لیکن مہمند ڈیم کا ٹھیکہ عبدالرزاق داﺅد کو دینے پر ہنگامہ جو برپا ہے، میں اِس پہ صرف ایک بات کرنا ضروری سمجھتا ہوں کچھ عرصہ پہلے عبدالرزاق داﺅد کی کمپنی ڈسیکون لاہور کے ایک سینئر عہدے دار پرویز صدیقی صاحب کام کرتے تھے، ایک ریسٹورنٹ میں اُن سے ملاقات ہوئی، ہمارے ایک مشترکہ دوست نے دعوت دی تھی، میں نے اپنے دُوست سے اُن کے بارے میں پُوچھا تو اُنہوں نے بتایا ، کہ یہ ہمارے وائس پریذیڈنٹ ہیں اور میں ان کے بارے میں قسم کھا سکتا ہوں کہ یہ انتہائی دیانتدار ، محنتی

نہ بکنے والے اور اصول پسند ہیں، میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ڈسکون کا ایک عہدے دار اتنا قابل تعریف ہے ، تو کمپنی کا مالک بھی اپنی شہرت اور خدمات پاکستان کو دے دے تو یہ میرٹ کے خلاف بالکل نہیں، کیونکہ عالمی طور پر یہ ایک مُستند و معروف و مشہور نام ہے، کسی یہودی اور ہنودی کو ٹھیکہ دینے کے بجائے ایک پاکستانی کو دینا کہیں زیادہ بہتر ہے۔(ش س م)

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.