جوافرادسوشل میڈیاپریہ کام کررہے ہیں ان کونہیں چھوڑیں گے ،ڈی جی آئی ایس پی آرنے دھماکے داراعلان کردیا
ڈی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان میں الیکشن وقت پر ہوں گے، مسلح افواج غیر سیاسی اورغیر جانبدارانہ کردارادا کرے گی، عوام کو جو سیاسی جماعت یا نمائندہ پسند ہے بغیر خوف اسے ووٹ ڈالیں، 25 جولائی کے بعد عوام جو بھی وزیراعظم منتخب کریں، ہمارے لئے وہی وزیراعظم ہوگاانہوں نے ملک کے خلاف کام کرنے والے افرادکے بارے میں کہاکہ جولوگ سوشل میڈیاپرملک کے خلاف کام کررہے ہیں ان کونہیں چھوڑیں گے۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن 2018سےمتعلق صورتحال سےآگاہ کرناچاہتے ہیں، الیکشن سے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا رہا ہے، وقت کے ساتھ الیکشن کے بارے میں شکوک و شبہات دم توڑ گئے۔ڈی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکشن وقت پر ہوں گے ،پاکستانی
عوام 25 جولائی کو اپنا حق ادا کریں گے اور جمہوری عمل آگےبڑھائیں گے الیکشن کمیشن کو ہر قسم کی معاونت فراہم کررہے ہیں، الیکشن کے انعقاد میں ہمارا کوئی کردارنہیں، فوج کا کردار الیکشن کمیشن کی معاونت ہے، فوج الیکشن کمیشن کی پہلے بھی مدد کرتی آئی ہے۔میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ 1997 کے الیکشن میں 35ہزار پولنگ اسٹیشنز پر 192000ہزار اہلکار ، 2002 کے الیکشن میں 64ہزار 470پولنگ اسٹیشنز پر 30 ہزار 500 اہلکار ، 2008 کے الیکشن میں 67 ہزار176پولنگ اسٹیشنز پر 39 ہزار اہلکار تعینات کئے گئے تھے جبکہ 2013 کے الیکشن کے وقت فورسز دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مصروف تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ
شفاف انتخابات کیلئے ماحول فراہم کرنا فورسز کی ذمہ داری ہے اور شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ، ووٹرز کو کسی بھی دباؤ کے بغیر حق رائے دہی استعمال کرنا چاہئے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ الیکشن کے لئے صاف،شفاف اور آزادانہ ماحول فراہم کریں گے، بیلٹ باکس میں 100ووٹ ڈالے گئے ہیں تو 100ہی نکلنے چاہئیں، بے ضابطگی کا نوٹس لینا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم بلاخوف ہونی چاہیے، ووٹر کو بلا خوف اپنا حق استعمال کرنے کا موقع دینا فرض ہے، پہلا کام امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے، دوسرا کام پرنٹنگ پریس کو سیکیورٹی فراہم کرنا ہے، الیکشن کا مواد پولنگ اسٹیشنز تک پہنچانا پاک فوج کی ذمہ داری ہے، صرف پرنٹنگ کے مواد کی ترسیل اور پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر سیکیورٹی پاک
فوج کی ذمہ داری ہے۔انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس بار فورسزکی تعیناتی کا کوڈ آف کنڈکٹ بنایا ہے، فوج کا نمائندہ بے ضابطگی پرالیکشن کمیشن کوآگاہ کرتاہے، براہ راست ملوث نہیں ہوتا، تین پرنٹ پریسز میں بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ جاری ہے، ہم پرنٹنگ موادکی صرف ترسیل کے ذمے دار ہیں۔پاک فوج ترجمان کا کہنا تھا کہ الیکشن2018 کیلئے 85 ہزار 300 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، پولنگ اسٹیشنز 48 ہزار 500 عمارتوں میں بنائے گئے ہیں، پولنگ اسٹیشنز کو سیکیورٹی فراہم کی جائیں گی، 3 لاکھ 71ہزار 300 کے قریب اہلکاروں کی تعیناتی کی ضرورت ہے، سول آرمڈ فورسز، پچھلے سال ریٹائرڈ اہلکاروں کو بھی شامل کررہے ہیں۔ڈی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سرحدی صورتحال، دہشت گردی کیخلاف جنگ کی وجہ سے نفری کی ضرورت تھی، غیرسیاسی اور غیرجانبدار رہتے ہوئے الیکشن کمیشن کی مدد کرنی ہے، مسلح افواج غیر سیاسی اور غیر جانبدارانہ کردار ادا کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلامرحلہ چھپائی کا ہے، جو21جولائی تک مکمل ہوجائے گا،
انتخابی مواد کی ترسیل اور تقسیم الیکشن کمیشن کا عملہ کرے گا، پاک فوج پرنٹنگ مواد ترسیل کی صرف نگرانی کرے گی ، بیلٹ پیپرز کی زیادہ تر سیل بذریعہ سڑک ہوگی ،بیلٹ پیپرز کی ترسیل کیلئے ہیلی کاپٹر کی ضرورت پڑی تو استعمال کریں گے، بیلٹ پیپرز کی گنتی اور پرنٹنگ مواد سے متعلق دیگرامور کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، الیکشن عملے کو تحفظ دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ راولپنڈی میں آرمی الیکشن سپورٹ سینٹر قائم کیا گیا ہے، سینٹر الیکشن کمیشن سے روابط مربوط بنائے گا، فوج کی معاونت کا ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا، پاک فوج ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کی پابند ہے۔میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ملک میں85 ہزار 600سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم ہوں گے، 45 ہزار 800 سے زائد عمارتوں میں پولنگ اسٹیشنز ہوں گے، فوج کو فرائض کی انجام دہی کے لئے 3 لاکھ 71ہزار سے زائد نفری درکارتھی، پاک فوج کیلئے اتنی نفری فراہم کرنا ممکن نہیں تھا، جس کے بعد آرمی کے ریٹائرڈ افراد، ریزرو فورس کی بھی خدمات
لی گئی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ الیکشن کے بعد پولنگ کا مواد واپس پہنچانا بھی ہماری ذمہ داری ہوگی،20 ہزار 800 حساس پولنگ اسٹیشنز ہیں ، پولنگ اسٹیشن کے اندر صرف ووٹر یا عملہ آسکتا ہے، غیر ملکی میڈیا یا مبصر کو پولنگ اسٹیشن کا کارڈ جاری ہوگا، پولنگ اسٹیشن میں غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر نظم وضبط قائم رکھنے کی ذمہ داری پولیس کی ہوگی، ووٹرز کے ساتھ زبردستی یا دباؤ ڈالنے کی اجازت کسی کو نہیں ہوگی، بے ضابطگی نظر آئی تو اندر موجود جوان متعلقہ حکام کو بتائے گا، پولنگ اسٹیشنز پر کھڑے جوانوں سے سوالات سے گریز کیا جائے۔میجرجنرل
آصف غفور نے کہا کہ بے ضابطگی پر میڈیا یا عوام الیکشن کمیشن، پاک فوج سے رابطہ کرسکتا ہے، سوالات کیلئےآئی ایس پی آر کا نمائندہ ہر ضلع میں موجود ہوگا۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان اپنے جوانوں کا خیال خود رکھتی ہے، جوانوں سے محبت کا اظہار یہی ہے ان کوڈیوٹی کرنے دی جائے، ہر پولنگ اسٹیشن پر موجود جوان پاک فوج کا نمائندہ ہے، ہماری ذمہ داری اور وفاداری پاکستان کےعوام کیساتھ ہے، عوام کو جو سیاسی جماعت یا نمائندہ پسند ہے بغیر خوف اسے ووٹ ڈالیں، امید کرتے ہیں، اس بار ووٹر ٹرن آؤٹ پہلے سے کہیں زیادہ ہوگا۔انھوں نے کہا کہ فوج کو غیر جانبدار رہ کرالیکشن کمیشن کی معاونت کا حکم دیا گیا ہے، انتخابی مواد کی ترسیل الیکشن کمیشن اسٹاف کے بغیر نہیں ہوگی،پولنگ سے 3روز پہلے جوانوں کی تعیناتی کا عمل مکمل ہوجائے گا، حساس پولنگ اسٹیشن میں 2
جوان اندر اور 2باہر ہوں گے، پولنگ اسٹیشنز پر صرف فوج نہیں پولیس و دیگر ادارے بھی ہوں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشنز میں امیدوار،مقررکردہ ایجنٹ آسکتا ہے، پولنگ اسٹیشن میں غیر ملکی مبصر اور میڈیا آسکے گا، الیکشن کمیشن سے حاصل شدہ پاس ہونا لازمی ہوگا، ہماری کوئی پارٹی یاسیاسی وابستگی نہیں، پاک فوج کی وابستگی صرف عوام سے ہے۔انھوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے الزامات ہمیشہ لگائے گئے، کون سے الیکشن تھے جس میں قبل از انتخاب دھاندلی کا الزام نہ لگا ہو، ایساالیکشن بتائیں جس سے پہلے لوگ دوسری پارٹیوں میں نہ گئے ہوں، ہر الیکشن سے پہلے امیدوار پارٹیاں بدلتے ہیں۔ترجمان
کا کہنا تھا کہ مسلح افواج 15سال سے پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑ رہی ہیں اور ملک کی خاطرقومی فریضہ انجام دیا ہے ، دھمکیاں آتی تھیں جلسے جلوس نہیں ہونے دیں گے آج ایسا نہیں ہے، افواج پاکستان کی توجہ اہم مسائل پر ہیں ، کچھ لوگ ہمیں اپنے اصل مقصد سے ہٹا کر سیاسی معاملات میں گھسیٹنا چاہتے ہیں، ہم نے بہت کچھ سیکھ لیا اب اپنے مقصد سے دورنہیں ہوں گے۔میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ جنرل فیض کا دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اہم کردار ہے ، ہر چیز کوشک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہئے ، جنرل فیض کا نام لینے والوں کو معلوم ہی نہیں ان کا کام کیا ہے۔پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کروڑوں پاکستانیوں کو یہ نہیں بتایا جاسکتا ووٹ کس کو دینا ہے اور کس کونہیں، سیاسی عمل کو سیاسی عمل تک رہنے دیں ، ایک خط سےریگنگ ہوگئی، ایسا بالکل نہیں ہے، کیسے ہوسکتا
ہے ساڑھے 3 لاکھ جوانوں کو کہیں کہ الیکشن میں کچھ غلط کرو، وہ فوجی جوان جو ایک آرڈر پر جان پیش کر دے اسے غلط آرڈر کیسے دے سکتے ہیں، آج اگر جوان کو غلط آرڈر دیں گے تو کل وہ صحیح آرڈر کو بھی غلط سمجھے گا۔انھوں نے کہا کہ ہر پارٹی دوسری پارٹی کو نیچا دکھانےکی کوشش کرتی ہے، ماضی میں امیدواروں کو دہشت گردی کے خدشات تھے، آج امیدواروں کوانتخابی مہم میں کوئی خطرہ نہیں، 7 سے 12 تک جس کا جو جی چاہے ٹی وی پر آکر کہہ دیتاہے، پارٹی اختلاف پر پارٹی چھوڑنا کوئی نئی بات نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت کے واقعے میں آئی ایس آئی کا کوئی نمائندہ ملوث نہیں تھا، انتخابی
نشان آئی ایس آئی اور پاک فوج جاری نہیں کرتی، جس رنگ کی جیپ کی بات ہورہی ہے، وہ ہمارے پاس نہیں ہے، نشان الاٹ کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہےہمارا اس سے تعلق نہیں۔انھوں نے مزید کہا فوج میں سب کے لئے ایک جیسا حکم جاری ہوتا ہے، فاٹا کے معاملے پر ریاست کا فیصلہ آخری ہوتا ہے، شفاف الیکشن کے عمل میں پاک فوج تعاون کے لئے موجود ہے ، عوام شفاف انتخابات کے نتائج 25جولائی کو دیکھیں گے، پاک فوج اپنی ڈیوٹی ذمہ داری کے ساتھ ادا کرتی رہےگی، الیکشن کے عمل کو جتنا شفاف لیکر چلیں گے، اتنا ہی شفاف رہے گا۔میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ کونسی جماعت جیتے گی یہ فیصلہ25جولائی کو
ہوگا، قصور والا خط ایک جونیئر افسر کو لکھا گیا تھا اور خط غلطی سے سینئر عدالتی افسر کو بھی چلا گیا، ملتان واقعے میں آئی ایس آئی کا کوئی کردار نہیں تھا، امیدوار کے پوسٹر میں تصویر چھپنے کے واقعے کا نوٹس لیا گیا، کسی سے ڈنڈے کے زور پر کام نہیں لیا جاسکتا۔کیپٹن صفدر کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کیپٹن صفدر کا کیس سول عدالت میں ہے، مناسب وقت پر فوجی قواعد کے تحت کارروائی ہوگی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے بہت اچھا کام کررہی ہے
ہر معاملے سے واقف ہے، سوشل میڈیا پر ملک کیخلاف کوئی بھی اقدام نظر انداز نہیں کریں گے، ہمیں بھی معلوم ہے کس ملک کی پاکستان کے الیکشن پرنظر ہے اور کہاں مینڈیٹ سے تجاوز کیا جارہا ہے۔میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن اور انتخابی عمل کا ایک طریقہ کار موجود ہے، سیاسی جماعت کوالیکشن کمیشن رجسٹرڈ کرتا ہے، ہر شہری کو انتخابی امیدواروں کی تفصیلات جاننے کاحق ہے، حقائق سے برعکس دھاندلی کےالزامات ہرالیکشن میں لگے ہیں ، پولیٹیکل انجینئرنگ مان بھی لی جائےآخر میں فیصلہ ووٹر نے کرنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آزاد اور شفاف الیکشن کیلئےپرعزم ہے، امید ہے الیکشن میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوگی،
الیکشن پرانگلی اٹھتی ہےتوذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، سوشل میڈیا پر ملک کیخلاف کام کرنیوالوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، سوشل میڈیا پر ملک مخالف کام کرنے
والے کچھ تھک گئے کچھ تھک جائیں گے، بے ضابطگی پر کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں، بے ضابطگی نظر آئی تو پہلے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جائے گا۔خلائی مخلوق کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خلائی مخلوق سیاسی نعرہ ہے، فوج سیاست نہیں کرتی، مسلح افواج اللہ کی مخلوق ہیں،عوام کی خدمت کرتے رہے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کے بعد عوام جو بھی وزیراعظم منتخب کریں، ہمارے لئے وہی وزیراعظم ہوگا۔ڈیمز کی تعمیر سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ڈیمز کیلئے فنڈز میں جوبھی حصہ ڈالناچاہے ڈال سکتا ہے۔