”میں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 2 پائلٹ گرفتار ہوئے ہیں لیکن پھر 1 پائلٹ کی ٹویٹ کی کیونکہ۔۔۔“ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو مہینے بعد حقیقت بتا دی
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے اپنے جہازوں کا گرنا ذہن میں رکھے، یہ 1971 ہے نہ وہ فوج اور حالات، عزم کا امتحان نہ لیا جائے، آپ نے کہا ایٹمی اثاثے دیوالی کیلئے نہیں، تو آئیں ہم بھی تیار ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا 26 فروری کو بھارتی حملہ ناکام بنایا، 2 ماہ سے بھارت بے پناہ جھوٹ بول رہا ہے، بھارت کے جھوٹ کا جواب نہیں دے رہے، پلوامہ میں ہونیوالا واقعہ پہلا نہیں تھا، بھارت کا فضائی حملہ ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا بھارت سے کہا اپنے فضائی حملے کے نقصان کا ثبوت دیں، بھارت کے تباہ ہونیوالے 2 طیاروں کو پوری دنیا نے دیکھا۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا جنگ کے دوران معلومات موصول ہو رہی ہوتی ہیں، 2 جہاز گرے اس لیے 2 پائلٹس کا ذکر کیا، بعد میں اپنے بیان کی تصحیح بھی کی، بھارت نے ایف 16 گرانے کا دعویٰ بھی کیا، جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا بھارت نے اپنے نقصان کا کسی کو نہیں بتایا، ہمیں دیکھ کر آپ نے کچھ اچھی چیزیں کرنی شروع کر دیں، ہم آپ کے رویے میں تبدیلی لے آئے، امید ہے آپ ہمارے اچھے پیغام کو دیکھ کر امن کی طرف آئیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ 27 فروری کا حملہ اور اپنے گرنے والے طیاروں کو ذہن میں رکھیں، دہشتگردی کیخلاف ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، 1960 میں ملک کے حالات بہت اچھے تھے۔ انہوں نے کہا جب آزادی ملی تو کشمیر کا مسئلہ ساتھ آیا، کشمیر ہماری رگوں میں دوڑتا ہے، ہر پاکستانی کشمیر کیلئے جنگ کرنے کو تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا افغانستان میں پہلے روس پھر امریکی اتحاد آئے، 1979 کے بعد جہاد کی ترویج شروع ہوئی، افغانستان کی جنگ کو جائز قرار دے کر جہاد کو ترویج دی گئی۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 9/11 کے بعد صورتحال تبدیل ہونا شروع ہوئی، اس وقت ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ وار چل رہی ہے، 9/11 سے لے کر آج تک پاکستان نے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی، سرحدیں کھلی تھیں جس کے باعث دہشتگرد وہاں ٹریننگ کرتے رہے، دہشتگردی کیخلاف 81 ہزار جانوں کی قیمت ادا کی۔ انہوں نے کہا پرتشدد تنظیموں کو کالعدم بھی قرار دیا، 70 ممالک کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ بھی کی جا رہی ہیں، پاکستان میں آج کسی قسم کا منظم دہشتگردی کا انفرا اسٹرکچر نہیں ہے۔