انٹیلی جنس ادارے کی ایسی رپورٹ دیکھ کر مجھے خوف آرہا ہے، دھرنا کیس میں سپریم کورٹ نے ایسی بات کہہ دی کہ پاکستانی پریشان
سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنے پر آئی ایس آئی کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے 2 ہفتوں میں جامع رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آئی ایس آئی کو تو معلوم ہی نہیں کہ کون کون ہے؟، انٹیلی جنس ادارے کی ایسی رپورٹ دیکھ کر مجھے خوف آرہا ہے اگر کسی صحافی سے پوچھتے تو زیادہ معلومات دے دیتا ۔
جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے2 رکنی بینچ نے فیض آباد دھرنے کے سو موٹو کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے آئی ایس آئی کی فیض آباد دھرنے کے حوالے سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا فیض آباد میں دھرنا دینے والے شخص کا کاروبار اور ذریعہ معاش کیا ہے، کیا خادم رضوی ٹیکس دیتا ہے، کیا اس کا بینک اکاﺅنٹ ہے، کیا وہ چندے سے نظام چلا رہے ہیں؟۔ یہ تمام چیزیں اس رپورٹ میں موجود نہیں ہیں ، ملک کی اعلیٰ ترین ایجنسی کی رپورٹ سے عدالت مطمئن نہیں، انٹیلی جنس ادارے کی ایسی رپورٹ دیکھ کر ملکی تحفظ کے حوالے سے مجھے خوف آرہا ہے اگر کسی صحافی سے پوچھتے تو زیادہ معلومات دے دیتا ۔آئی ایس آئی کے نمائندے کرنل فلک ناز نے عدالت کو بتایا کہ خادم رضوی خطیب ہیں اور چندے سے گزر بسر کرتے ہیں جوتفصیلات مانگی تھیں وہ تحریری طور پر جمع کرادی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے عدالت نے پوچھا تھا خادم رضوی کا ذریعہ معاش بتایا جائے کیا خطیب پیشہ ہے،دھرنے کے دوران اربوں روپے کی پراپرٹی تباہ کردی گئی، آئی ایس آئی کی رپورٹ غیر تسلی بخش ہے ، اگلے 2 ہفتوں جامع رپورٹ جمع کرائی جائے۔
واضح رہے کہ آئی ایس آئی نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 92 صفحات پر مشتمل رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں علامہ خادم رضوی کو کرپٹ، ڈاکٹر اشرف جلالی کو موقع پرست قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے شرکا کو کھانے کی فراہمی ایک نجی ٹی وی کا مالک کرتا رہا ہے جبکہ شیخ رشید ، اعجازالحق ،تحریک انصاف اسلام آباد کے علماءونگ اور پیپلز پارٹی کے لیڈر شیخ حمید نے بھی دھرنے کو سپورٹ کیا۔