ذیابیطس پر قابو کےلیے کیا کیا جائے ؟؟
چھوٹے پیمانے کے ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ اگر کھانے کے اوقات پر سختی سے عمل کیا جائے تو اس کا ایک بہترین فائدہ خون میں شکر کی مقدار قابو کرنے کی صورت میں ظاہرہوتا ہے۔
اگر ذیابیطس کے کنارے کھڑے مریض اپنے تمام کھانوں کو 9 گھنٹے کے اندر اندر ختم کریں تو اس سے خون میں شکر کی مقدار کو قابو کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ ذیابیطس کی کیفیت میں بہت سے عوامل اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں جن میں کھانے کے اوقات اور طرزِ زندگی بھی شامل ہے۔
ایک نئے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ غذا سے ذیابیطس پر اثر ہوتا ہے لیکن اپنے وقت پر کھانے سے بھی اس پر فرق پڑتا ہے۔ اس کے لیے لاہولا، کیلیفورنیا میں سالک انسٹی ٹیوٹ آف بائلوجیکل اسٹڈیز کے ماہرین نے پہلے چوہوں کو ذیابیطس میں مبتلا کیا اور اس کے بعد انہیں صبح 9 سے شام 6 بجے تک تمام کھانے کھلا کر اس پر سختی سے عمل کرایا۔اس کے بعد انسانوں پر اس کی آزمائش کی گئی۔
اس ضمن میں 15 ایسے مردوں کو بھرتی کیا گیا جو ٹائپ ٹو ذیابیطس مرض کے قریب پہنچ چکے تھے۔ ان میں 30 سے 70 برس کے لوگ تھے اور ان کی کمروں کا گھیر 102 سینٹی میٹر تھے۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ ایک ہفتے تک صبح 9 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان اپنے تمام کھانے کھاکر مکمل کرلیں۔
اس تجربے میں شرکا کے ایک اور گروہ کو دن کے وسط سے رات 9 بجے تک کھانا کھانے کی اجازت دی گئی۔ لیکن اس دوران وہی عام غذا کھلائی گئی جسے وہ پسند کرتے تھےاور ان کے خون میں گلوکوز کی مقدار کو روزانہ کی بنیادوں پر نوٹ کیا گیا۔
اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ اگر دن میں 9 گھنٹے کے دوران کھانے پینے کے سارے ادوار مکمل کرلیے جائیں تو اسطرح خون میں شکر کی مقدار برقرار رہتی ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے اس طرح وزن میں معمولی کمی بھی نوٹ کی گئی جس کے دور رس اثرات رونما ہوسکتے ہیں۔
اس کے بعد لوگوں سے کہا گیا کہ وہ مزید 8 ہفتے تک اسے برقرار رکھے اور صبح ساڑھے نو سے شام ساڑھے سات تک اپنی خوراک مکمل کریں تو اس سے نہارمنہ (فاسٹنگ) گلوکوز کی سطح بہتر ہوئی اور شرکا میں ذیابیطس کا بڑھتا ہوا خطرہ دھیرے دھیرے نارمل کی جانب آتا گیا۔ ان تجربات کا احوال تحقیقی جرنل اوبیسٹی میں شائع ہوا ہے۔