’بیماری کی وجہ سے ڈاکٹروں کو میری دونوں ٹانگیں کاٹنا پڑیں لیکن وہ میری زندگی کا سب سے بہترین سال تھا کیونکہ۔۔۔‘ آدمی نے ایسی بات کہہ دی کہ آپ کے لئے آنسو روکنا انتہائی مشکل ہوجائے گا
زندگی زندہ دلی کا نام ہے، مردہ دل کیا خاک جیا کرتے ہیں۔ یہ شعر آپ نے ضرور سنا ہو گا لیکن اس کی عملی تصویر دیکھنا چاہیں تو برطانوی شہری ایلکس لیوس کو دیکھ لیجئے۔ جسم کا کوئی عضو کھو دینا تو دور کی بات، محض ا س کا تصور کرنا بھی انسان کے لئے ازحد مشکل ہے، مگر ایلکس کی زندہ دلی کی داد دینا پڑے گی کہ دونوں بازو، دونوں ٹانگیں اور چہرے کا نچلا حصہ کھو کر بھی انہیں زندگی سے کوئی شکوہ نہیں۔
نیوز ویب سائٹ ”دی میٹرو“ کے مطابق 38 سالہ ایلکس اپنی اہلیہ لوسی اور بیٹے سیم کے ساتھ ایسی ہی خوش باش اور متحرک زندگی گزار رہے ہیں جس کی آپ کسی بھی جوان، پرعزم اور کامیاب شخص سے توقع کر سکتے ہیں۔ ایلکس کی زندگی اپنی مخصوص ڈگر پر چل رہی تھی کہ جب ایک دن ان کی طبعیت معمولی سی
خراب ہو گئی۔ وہ سمجھے کہ انہیں فلو ہو گیا ہے لیکن رات کے وقت جب انہوں نے اپنے پیشاب میں خون دیکھا تو سوچا کہ صبح ہسپتال ضرور جائیں گے۔ کچھ دیر بعد ہی لوسی نے دیکھا کہ ا ن کے شوہر کی جلد کی رنگت نیلی پڑ رہی تھی۔ انہوں نے فوری طور پر ایمبولینس منگوائی اور ایلکس کو ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
ہسپتال میں جب ڈاکٹروں نے متعدد ٹیسٹ کئے تو پتا چلا کہ ایلکس کو فلو نہیں ہوا تھا بلکہ وہ Strep A Toxic Shock Syndrome, Septicaemia, and Necrotisingfascitis نامی ایک سے زائد خطرناک انفیکشن کا نشانہ بن چکے تھے۔ یہ انفیکشن تیزی سے ان کے جسم میں پھیل رہا تھا اور انہیں زندہ رکھنے کے لئے ان کے اعضاءکاٹنا ضروری تھا۔ ایلکس کی جان بچانے کے لئے ان کے دونوں بازو، دونوں ٹانگیں اور چہرے کا نچلا حصہ کاٹ دیا گیا۔
جس انسان کی زندگی دیکھتے ہی دیکھتے ایسے بھیانک انداز سے بدل جائے وہ کیونکر مزید زندہ رہ پائے گا؟ ایلکس اس سوال کا حیرتناک جواب ہے، جو زندہ بھی ہے اور اپنی زندگی سے خوش بھی۔ وہ کہتا ہے کہ ”مجھے زندگی سے کوئی شکوہ نہیں۔ میرے اعضاءکاٹے گئے لیکن وہ میری زندگی کا بہترین سال تھا۔ دراصل تب ہی میں نے زندگی کا اصل مطلب جانا اور سمجھا۔ تب ہی میں نے جانا کہ لوسی اور سیم سے مجھے کتنی محبت ہے اور میں نے زندگی اور محبت کو ایک اور انداز
سے دیکھنا شروع کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ اب میں صرف اپنے لئے نہیں جی رہا بلکہ اب میں دوسروں کے لئے جی رہا ہوں۔ اپنے جیسے دیگر لوگوں کی مدد کے لئے میں ایسی ٹیکنالوجی کی تیاری میں معاونت فراہم کر رہا ہوں جو بہت سے انسانوں کی زندگی بدل سکے گی۔ میں نہیں سمجھتا کہ مجھے زندگی سے کوئی شکوہ ہونا چاہیے، اور یہ سچ ہے کہ واقعی مجھے زندگی سے کوئی شکوہ نہیں۔“