’’ یہی کروانا تھا توویسے ہی مروا دیتے ‘‘ ڈاکٹر شاہد مسعود کو دراصل جیل کیوں بھیجا گیا ؟ سینئر صحافی نے خود ہی ایسی بات کہہ دی کہ عمران خان کو ہنگامی حکم جاری کرنا پڑ گیا
’’ یہی کروانا تھا توویسے ہی مروا دیتے ‘‘ یہ الفاظ تھے ڈاکٹر شاہد مسعود کے، جب انکی ہوئی ملاقات وزیر اعظم کے نو منتخب ترجمان ندیل افضل چن اور نعیم الحق سے ۔ لیکن نعیم الحق نے بھی جیسے ہی ڈاکر شاہد مسعود کے ہاتھ میں ہتھکڑی لگی دیکھی
تو بتایا کہ وزیر اعظم یہ منطر دیکھ کر فوری ہتھکڑی ہٹانے کا حکم دے چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سابق ایم ڈی پی ٹی وی ڈاکٹر شاہد مسعود سے سے پمز اسپتال میں نعیم الحق اور وزیر اعظم کے ترجمان ندیم افضل چن کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے وزیر اعظم کے ترجمان اور معاون خصوصی سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہی کروانا تھا توویسے ہی مروا دیتے ‘‘، جس پر نعیم الحق کا کہنا تھا کہ شاہد مسعود کے ہاتھ میں ہتھکڑی لگی دیکھی تو بتایا کہ وزیر
اعظم یہ منطر دیکھ کر فوری ہتھکڑی ہٹانے کا حکم دے چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹرشاہد مسعود کا ہتھکڑی والا بازو بے جان ہوگیا ہے،سوئی بھی چبھوئی جائے تومحسوس نہیں ہوتا۔معروف صحافی محمد عمران نے ڈاکٹرشاہد مسعود سے ملاقات کے بعد ان کی صحت کے بارے میں بتایا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود پمز ہسپتال کے کارڈیک وارڈ میں داخل ہیں۔ڈاکٹر شاہد مسعود کی حالت ابھی بہتر نہیں ہے، ڈاکٹرز ابھی انہیں ڈسچارج کی اجازت نہیں دے رہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شاہد
مسعود کو مزید نگہداشت میں رکھا جائے گا،ڈاکٹر شاہد مسعود کوپمز ہسپتال میں صدارتی سوئیٹ میں کمرہ دیا گیا ہے۔
ڈاکٹرشاہد مسعود کو جوجیل میں چھوٹا سا فالج کا حملہ ہوا ہے۔اب ضروری ہے کہ ان کی باقاعدہ علاج کیا جائے ۔میڈیکل ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شاہد مسعود کی جلد بے جان سی ہوچکی ہے۔ خاص طور پر ڈاکٹرشاہد مسعود کو جس بازو پر ہتھکڑی لگائی جاتی تھی، وہ بالکل بے جان ہوگیا ہے۔اس میں اگر سوئی بھی چبھوئی جائے تومریض کومحسوس نہیں ہوتی۔اسی لیے ڈاکٹرز کی ٹیم نے انہیں مزید نگہداشت میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔