ڈالر کی قدر روز بڑھ رہی ہے پتہ نہیں حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے ، لاہور ہائی کورٹ
ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس امیر بھٹی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں اور ڈالر کی قدر روز بڑھ رہی ہے لیکن پتہ نہیں حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں سرکاری ٹھیکیداروں کو حکومت کی جانب سے ادائیگیاں نہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس امیر بھٹی حکومت پر برس پڑے، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ٹھیکیداروں سے کام کروالیتی ہے لیکن پیسے نہیں دیتی، بظاہر حکومت ٹھیکیداروں سے فراڈ کررہی ہے، عوام سے فراڈ برداشت نہیں کریں گے۔
عدالت کے روبرو سیکریٹری خزانہ پنجاب نے کہا کہ ہم طے ٹیکس کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کر پائے پنجاب میں 100ارب روپے کا شارٹ فال ہے۔
جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیئے کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، ایگزیکٹو فیل ہوچکی ہے، ڈالر کی قیمت روز بڑھ رہی ہے، پتہ نہیں حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے کبھی پیٹرول پر ٹیکس بڑھا کر مہنگائی کردی، یہاں حکومت نام کی چیز نہیں ہے، عوام کو کچھ ریلیف نہیں مل رہا اور حکومت میں آنیاں جانیاں لگی ہوئی ہیں، پہلے بھی یہی سسٹم تھا لیکن اتنا مہنگاحج اور غیر یقینی صورتحال نہیں تھی۔
جسٹس امیر بھٹی نے مزید ریمارکس دیئے کہ حکومت روز کسی نہ کسی ملک کے سربراہ کو بلا کر اربوں روپے مانگتی ہے، اربوں ڈالر لینے کے بعد ڈالر کی قیمت نیچے جانے کے بجائے اوپر جارہی ہے، حکومت اربوں روپے وصول تو کرلیتی ہے لیکن پیسے جاتے کہاں ہیں؟ یہ کسی کو نہیں پتہ، ڈالر کو روکنے کے بجائے حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے، اور کچھ نہیں ہوسکتا تو کم از کم ڈالر کو ہی روک لیں۔