اسلام آباد ہائیکورٹ کا دونوں نومسلم لڑکیوں کوسرکاری تحویل میں دینے کا فیصلہ
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے دونوں نو مسلم لڑکیوں کو ڈپٹی کمشنر کے حوالے کردیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نومسلم لڑکیوں کے تحفظ کی درخواست پرسماعت کی۔ ڈی جی ہیومین رائٹس بھی عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ حساس معاملہ ہے جس سے پاکستان کا تشخص جڑا ہے، نبی ﷺ کے فتح مکہ اور خطبہ حجتہ الوداع پر دو خطاب موجود ہیں، وہ دونوں خطاب اقلیتوں کے حوالے سے ہمارے لئے قانون و آئین کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اقلیتوں کے حقوق آئین پاکستان میں درج ہیں اورقرآن پاک سے بھی واضح ہیں۔ عدالت ہرشہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گی۔
سماعت کے دوران ڈی جی ہیومن رائٹس نے کہا کہ لڑکیوں کو شلٹرہوم یا دیگرجگہوں پررکھ سکتے ہیں۔ حکومتی نمائندے نے کہا کہ ایک ہفتے میں انکوائری مکمل کرلیں گے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سنا ہے وزیراعظم بھی انکوائری کا حکم دے چکے ہیں، وفاقی وزیرشیریں مزاری بھی اس معاملے کودیکھ رہی ہیں، معاملہ جب تک عدالت میں ہے لڑکیوں کو سندھ نہیں لے جایا جا سکتا جب کہ وزیراعظم نے جو انکوائری آرڈرکی ہے اس کی رپورٹ آئندہ منگل تک جمع کرائی جائے۔
عدالت نے دونوں لڑکیوں کوڈپٹی کمشنر کے حوالے کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت تک وفاقی حکومت اور اسلام آٓباد انتظامیہ بچیوں کی محافظ ہوں گی۔ ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج کوگارڈین جج مقرر کررہے ہیں۔ آئندہ سماعت پر رپورٹ آجائے پھرمعاملے کو دیکھتے ہیں۔ عدالت نے نومسلم لڑکیوں کی درخواست کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب سماعت کے بعد لڑکیوں نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اسلام مرضی سے قبول کیا ہے، اسلام قبول کرنے کیلئے کسی نے دھمکیاں نہیں دیں۔