دنیا کی غیر اخلاقی ترین نوکری کرنے والی خاتون، سن کر ہی مرد بھی توبہ پر مجبور ہوجائیں
کیسا زمانہ آگیا ہے! پہلے روزمرہ استعمال کی مصنوعات کو بازار میں لانے سے پہلے ماہرین ٹیسٹ کیا کرتے تھے اور آج یہ دور آگیا ہے کہ جنسی کھلونوں کو ٹیسٹ کرنا بھی ایک پیشہ بن گیا ہے۔ برطانوی خاتون وینس اوہارا ایک ایسی ہی ماہر ہیں جو جنسی کھلونے بنانے والی کمپنیوں کی مصنوعات کو ٹیسٹ کرتی ہیں۔
حال ہی میں وینس نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی تھری‘ کی ڈاکومنٹری ’سیکس روبوٹس اینڈ اس‘ کے لئے ایک جنسی گُڈے کو ٹیسٹ کیا ہے اور اس کا سارا احوال ٹی وی پر دکھایا گیا ہے۔ دی مرر کے مطابق وینس کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ پانچ سال کے دوران 400 سے زائد مختلف جنسی کھلونوں کے ٹیسٹ کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ”ریکارڈنگ والے دن ٹی وی چینل کا عملہ
جنسی گڈے ’سٹیون‘ کو میرے پاس لے کر آیا ۔ اس کے مختلف حصے ایک بڑے ڈبے میں بند تھے اور مجھے خود ہی ان حصوں کو جوڑ کر ایک مکمل قد آدم جنسی گڈے کی شکل دینا تھی۔ میں نے اس کے مختلف حصوں کو آپس میں جوڑا اور پھر ٹی وی کا عملہ وہاں سے باہر چلا گیا تاکہ میں سٹیون کے ساتھ وقت گزارسکوں۔
یہ بہت عجیب تجربہ تھا۔ جب میں اسے پیار کررہی تھی تو وہ خالی آنکھوں کے ساتھ چھت کو گھوررہا تھا جیسے وہ کوئی ایسا مرد ہو جسے آپ میں ذرہ برابر دلچسپی نہیں۔ پھر میں نے سوچا کہ میں
یہ سب ٹی وی پر آنے کے لئے کررہی ہوں۔ مجموعی طو رپر یہ تجربہ کافی پھیکا رہا اور اس گُڈے سے مجھے کوئی اطمینان حاصل نہیں ہوا۔ جنسی گڑیا کی مقبولیت اپنی جگہ لیکن جنسی گڈے کے بارے میں مَیں اپنی ماہرانہ رائے دے سکتی ہوں کہ یہ کبھی بھی خواتین میں مقبولیت حاصل نہیں کرپائے گا۔“