پیش ہوتے ہی احتساب عدالت نے شہباز شریف کی قسمت کا فیصلہ سنادیا
آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکینڈل میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعلی پنجاب شہباشریف کے جسمانی ریمانڈمیں 7 نومبر تک توسیع کر دی۔ احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور عدالت سے درخواست کہ مجھے اجازت دیں کچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کو اجازت ہے بتائیں آپ۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا میں آپ کو کچھ حقائق بتانا چاہتا ہوں، مجھے جسمانی ریمانڈ میں 25 دن ہو چکے ہیں، نیب ابھی تک کچھ ثابت نہیں کرسکا، نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم،
صاف پانی، لیپ ٹاپ سکیم سے متعلق پوچھ گچھ کی، نیب افسران نے کہا کہ نماز پڑھ کر قتل جائز نہیں، میں نے صبر و تحمل سے نیب افسران کو برادشت کیا۔شہباز شریف نے کہا میں کینسر کا مریض ہوں، میری سرجری امریکہ میں ہوئی، میں نے ایک ہفتہ پہلے کہا کہ بلڈ ٹیسٹ کروائیں جائیں، شوگر ٹیسٹ، بلڈ پریشر اور بلڈ ٹیسٹ نہیں ہوئے، نارمل حالات میں بھی سب کو میڈیکل چیک اپ کروانے کی اجازت ہوتی ہے۔دوران سماعت شہباز شریف اور پراسیکیوٹر نیب میں تلخ کلامی ہوئی۔ نیب
پراسیکیورٹر نے کہا آپ کیس پر بات کریں۔ جس پر شہباز شریف نے کہا عدالت سے بات کرہا ہوں، مجھے ابھی تک چیک اپ کروانے کی اجازت نہیں دی گئی، نیب کی جانب سے مسلسل کہا جاتا ہے کہ اوپر سے ابھی تک حکم نہیں آیا، یہ اوپر والے کون ہیں؟ میرے ساتھ بہت ظلم اور زیادتی ہو رہی ہے، یہ میرا گناہ ہے کہ میں نے پنجاب کی حالت بدل دی، فیملی سے ویکلی میٹنگ تک نہیں کروائی جا رہی۔نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ آشیانہ اقبال کی قیمت 23 ارب روپے تھی، فیزبیلٹی 14 ارب روپے بتائی گئی، شاہد شفیق ٹھیکے کا اہل نہیں تھا، 2 ہزار کنال اراضی پراگون کو دی گئی، گزشتہ سماعت پر تفتیش کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔ شہباز شریف نے نیب کے وکیل کو فزیبلٹی پر ٹوک دیا۔عدالت نے نیب وکیل نے سے استفسار کیا یہ 15 ارب اور 23 ارب کا کیا چکر ہے، جس
پر وکیل نے کہا یہ زمین کی قیمت ہے جو آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کے لیے تھی، ہم نے جب احد چیمہ سے تفتیش کی تو یہ رقم سامنے آئی۔ تفتیشی افسر نے کہا ایل ڈی اے نے 14 ارب کی فزیبیلیٹی تیار کی تھی، اس سکیم کی فزیبیلیٹی رپورٹ جعلسازی سے تیار کی تھی، پیرا گون کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ شہباز شریف نے تفتیشی افسر کی رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا نیب یہ سوال مجھے سے دس مرتبہ پوچھ چکے ہیں، میں نے کہا ہے کہ یہ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں یہ سوال ایل ڈی اے سے پوچھیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی درخواست کر دی۔ شہباز شریف کے وکیل نے نیب کی درخواست کی مخالفت کر دی۔