الیکشن 2018، دھاندلی کا پہلا کیس سامنے آگیا، ایسا انکشاف کہ کھلبلی مچ گئی

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جوڈیشل افسران کے خلاف پہلی کارروائی کرتے ہوئے گزشتہ روز 6پولنگ افسران کو گرفتار کر لیا ہے جو ایسا کام کر رہے تھے کہ سن کر پاکستانی سٹپٹا کر رہ جائیں گے۔

ڈیلی ڈان کے مطابق جن افسران کو ڈیوٹی سے ہٹایا اور گرفتار کیا گیا ہے ان پر الیکشن سے پہلے ہی بیلٹ پیپرز کے پیکٹ کھول کر امیدواروں کے لیے ٹھپے لگانے اور جانبدار ہونے کے الزامات سامنے آئے تھے۔سندھ میں ایک اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے پوسٹل بیلٹس کے پیکٹ کھولنے کی کوشش کی۔ذرائع کے مطابق اسے رنگے ہاتھوں پیکٹ کھولتے ہوئے پکڑا گیا۔ اوکاڑہ میں ایک ریٹرننگ افسر کو ہٹایا گیا ہے جس کے خلاف جانبداری کی شکایات آ رہی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق دادو میں 6پولنگ افسران کو پی ایس 80اور این اے 233کے حلقوں میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کھول کر ٹیمپرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ ان کے خلاف سیہون پولیس سٹیشن میں مقدمہ بھی درج کر دیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں اے آر او قربان علی میمن، محمد صالح میمن، عابد علی، محمد اسلم، غلام مصطفی سولنگی اور عبدالعزیز راہوپوتو شامل ہیں۔

روزنامہ نوائے وقت کے مطابق سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما روشن برڑو نے الزام لگایاہے کہ پی ایس 80 میں اے آر اوقربان میمن پوسٹل بیلٹ پر ٹھپے لگا رہا تھالیکن سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے حامیوں کو دیکھ کر گھبرا گیا۔اس سے درجنوں بیلٹ پیپرز برآمد کرلئے۔

ادھرالیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرنے والے پنجاب حکومت کے 4افسران کو بھی معطل کر دیا ہے۔ ان میں ڈپٹی سیکرٹری پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اللہ یار ڈھکو، ڈی ایس پی شہباز احمد ڈھکو، ڈی ایچ کیو چنیوٹ کے سرجن ڈاکٹر محمد علی ہرل اور چنیوٹ ہی کے ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سپروائزر محمد عمران خان ہرل شامل ہیں۔

Source

Leave A Reply

Your email address will not be published.