سیاسی جماعتوں کی جانب لگائے جانے تمام الزامات سچ ثابت ، الیکشن کمیشن کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری کردہ تفصیلات میں تہلکہ خیز انکشاف ہو گیا
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے90 فیصد سے زائد فارم 45 پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہیں ہیں جس پر پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہناہے کہ اگر یہ بات درست ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور اس کی ناکامی کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ہے جبکہ ،
دوسری جانب الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہناہے کہ فارم 45پر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط ضروریات میں شامل نہیں کیونکہ فارم پر دستخط کی جگہ نہیں ہے۔موقر قومی اخبار کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی)کی ویب سائٹ پر جاری کردہ 90فیصد سے زائد فارم 45پر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط نہیں ہیں ، اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بھی ایک وجہ ہے کہ 2018کے انتخابات کے نتائج مشتبہ ہوگئے ہیں۔ای سی پی ترجمان اس بات کا اقرار کرچکے ہیں کہ پولنگ ایجنٹوں نے بہت سے فارم 45پر دستخط نہیں کیے ہیں ، تاہم ان کے مطابق یہ فارم 45کی ضروریات میں شامل نہیں ہے کیوں کہ اس میں پولنگ ایجنٹوں کے دستخطوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔تاہم، الیکشن
ایکٹ ،2017 کے سیکشن 90(12)کے مطابق یہ واضح ہے کہ پریذائڈنگ افسر فارم پر پولنگ ایجنٹ کے دستخط لے گا۔کوئی حلقہ ایسا نہیں ہے جہاں 10فیصد فارم 45پر پولنگ ایجنٹوں نے دستخط کیے ہوںاحمد بلال محبوب کے مطابق اگر یہ بات درست ہے تو اس کی تحقیقات کمیشن کو کرنی چاہیئے اور اس کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ڈالنی چاہئے۔سابق سیکریٹری ای سی پی کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں فارم 45پر دستخط نہیں ہوئے ہیں،
تو یہ الیکشن 2018کے نتائج کو مشتبہ بنادیں گے۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ای سی پی ترجمان نے کہا کہ فارم 45پر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط کی کوئی جگہ نہیں تھی ، دراصل فارم پر دستخط کرنے کی کوئی جگہ ہی نہیں تھی ، اس لیے پولنگ ایجنٹوں کے دستخط نہیںلیے گئے ، تاہم پولنگ ایجنٹوں کے دستخط تحریف شدہ
شواہدی تھیلوں پر لیے گئے ، یہ وہ تھیلے ہیں جو نتائج کی منتقلی کے لیے استعمال ہوئے تھے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ الیکشن ایکٹ،2017میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پریذائڈنگ افسر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط لے گا ، تو ان کا کہنا تھا کہ پریذائڈنگ افسر کو الیکشن ایکٹ کا علم نہیں ہوگا ، اسی لیے انہوں نے فارم 45پر دستخط نہیں لیے۔دی نیوز نے دعویٰ کیاہے کہ ہم نے ایک ایسے حلقے کے پریذائڈنگ افسر سے رابطہ کیا جنہوں نے پولنگ ایجنٹ کے دستخط نہیں لیے تھے۔ انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گنتی کے عمل میں تاخیر کے باعث پولنگ ایجنٹوں نے گنتی مکمل ہونے سے پہلے پولنگ اسٹیشن چھوڑ دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ،
گنتی کا عمل سارھے نو بجے مکمل ہوگیا تھا اور اس وقت تک پولنگ ایجنٹ اپنے گھر جاچکے تھے۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اس پولنگ اسٹیشن پر ڈالے گئے ووٹ 3سو سے بھی کم تھے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ 3سو ووٹوں کی گنتی میں کتنا وقت درکا ر ہوتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس میں وقت لگتا ہے اور پولنگ ایجنٹوں سے دستخط نہ لیے جانے کی دوسری اور کوئی وجہ نہیں ہے۔صوبہ پنجاب کے این اے۔55اٹک جہاں 493پولنگ اسٹیشنز ہیں ، تاہم پریذائڈنگ افسر نے صرف 13پولنگ اسٹیشنوں کے پولنگ ایجنٹس کے دستخط لیے۔اسی طرح سندھ کے حلقوں سے فارم 45کی جانچ پڑتال پر کچھ دلچسپ حقائق سامنے آئے۔ مثلاً این اے 213نواب شاہ جہاں سے سابق صدر آصف زرداری نے
الیکشن میں حصہ لیا تھا وہاں 387پولنگ اسٹیشنوں میں صرف ایک فارم 45پر پولنگ ایجنٹ کے دستخط لیے گئے۔این اے۔246لیاری میں صرف 2فارم 45پر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط لیے گئے۔یہاں کل 244پولنگ اسٹیشنز تھے۔ایک اور حلقے این اے۔249، جہاں سے شہباز شریف نے الیکشن میں حصہ لیا تھا وہاں کے 257پولنگ اسٹیشنوں میں سے 23پر فارم 45پر دستخط کیے گئے۔پلڈاٹ سربراہ احمد بلال محبوب نے کہاہے کہ مجھے بڑی حیرت ہے کہ جیتنے والے امیدوار نے بھی فارم 45پر دستخط نہیں کیے ، عام حالات میں ہارنے والے امیدوار کے پولنگ ایجنٹ فارم 45پر دستخط نہیں کرتے کیوں کہ دستخط کرنے کا مطلب شکست تسلیم کرنا ہوتا ہے۔تاہم ، اگر جیتنے اور ہارنے والے امیدوار وں نے فارم 45پر دستخط نہیں کیے تو اس سے شدید شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں ، جس کی تحقیقات ضروری ہے۔(س)
Comments are closed.