فٹ پاتھ پر بیٹھا فقیر، ایک لڑکی ہر روز اس کے پاس سے گزرتی تھی، پھر ایک دن فقیر نے ایک کاغذ پکڑا دیا، اسے پڑھ کر دنگ رہ گئی، اس میں کیا لکھا تھا؟ آپ سوچ بھی نہیں سکتے
ہمارے اردگرد کتنے ہی ایسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہم دیکھ کر بھی کبھی نہیں دیکھتے۔ زندگی کی بھاگم دوڑ میں کوئی ان کے پاس رکتا نہیں، ان سے بات نہیں کرتا، گویا وہ کوئی وجود ہی نہیں رکھتے۔ ایک ایسا ہی خراب حال شخص گزشتہ 35 سال سے برازیلی درالحکومت کی سڑکوں پر تنہا زندگی گزار رہا تھا اور کبھی کسی نے رک کر اس کا حال نہیں پوچھا تھا۔ اسے ہر روز دیکھنے والوں میں ایک لڑکی بھی شامل تھی جو بالآخر ایک دن اس بوڑھے کے پاس رکی، لیکن ان دونوں کو معلوم نہیں تھا کہ اس مختصر ملاقات سے کیا کچھ بدلنے والا تھا۔
ویب سائٹ ’وائرل نووا‘ کے مطابق یہ بے گھر بوڑھا ایک شاعر تھا جو 1970 کی دہائی میں دیہات سے شہر آیا۔ خرابی حالات نے اسے سڑکوں پر زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا لیکن وہ اپنا شوق یعنی شاعری اور کہانیاں تخلیق کرنا ترک نہیں کر پایا۔ ریمنڈو نامی یہ شخص جو کچھ لکھتا اسے اپنے پاس موجود ایک گٹھڑی میں
محفوظ کرتا رہتا تھا۔ جب اجنبی لڑکی پہلی بار اس کے پاس رکی تو ان تحریروں کو دیکھ کر بہت حیران ہوئی۔ اس نے پہلا کام یہ کیا کہ فیس بک پر ریمنڈو کا پیج بنایا اور اس کی شاعری کو اس پر پوسٹ کرنا شروع کر دیا۔ چند دن میں ہی انٹرنیٹ صارفین ریمنڈو کی شاعری کے دیوانے ہونے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کے فالورز کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو گئی۔
ریمنڈو صرف مقبول ہی نہیں ہوا بلکہ سوشل میڈیا پر اس کی شہرت اس کے بھائی تک بھی پہنچ گئی۔ وہ ریمنڈو کے بارے میں جانتے ہی آیا اور اسے اپنے ساتھ لے گیا۔ اب ریمنڈو بے گھر نہیں ہے۔ وہ اپنے بھائی کے ساتھ مقیم ہے اور اپنی زندگی میں آنے والی اس تبدیلی سے بہت خوش ہے۔ اس کی ایک اور خوش قسمتی یہ ہے
کہ اس کے پرستار اس سے بہت محبت کرنے لگے ہیں۔ اسے بڑی تعداد میں تحائف موصول ہوتے ہیں جن میں سے بعض بہت قیمتی بھی ہوتے ہیں، لیکن ریمنڈو کا کہنا ہے کہ اس کے لئے سب سے قیمتی تحفہ وہ محبت ہے جس سے وہ گزشتہ 35 سال سے محروم تھا۔